کتاب: متنازع مسائل کے قرآنی فیصلے - صفحہ 25
کیاگیا ہے کہ اس کے ظاہر ہونے کو برا سمجھا جاتا ہے۔ وَقَاسْمَہُمَآ اِنِّیْ لَکُمَا لَمِنَ النّٰصِحِیْنَ (۲۱) اور ان دونوں کے روبرو قسم کھالی کہ یقین جانئے میں تم دونوں کا خیر خواہ ہوں ۔٭ ٭ جنت کی جو نعمتیں اور آسائشیں آدم علیہ السلام و حوا کو حاصل تھیں ، اس کے حوالے سے شیطان نے دونوں کو بہلایا او ریہ جھوٹ بولا کہ اللہ تمہیں ہمیشہ جنت میں رکھنا نہیں چاہتا ، اسی لئے اس درخت کاپھل کھانے سے منع فرمایا ہے کیونکہ اس کی تاثیر ہی یہ ہے کہ جو اسے کھالیتا ہے وہ فرشتہ بن جاتا ہے یا دائمی زندگی اسے حاصل ہوجاتی ہے پھرقسم کھاکر اپنا خیر خواہ ہونا بھی ظاہر کیا، جس سے آدم علیہ السلام و حوا متاثر ہوگئے اس لئے کہ اللہ والے اللہ کے نام پر آسانی سے دھوکہ کھا جاتے ہیں ۔ فَدَلّٰہُمَا بِغُرُوْرٍ فَلَمَّا ذَاقَا الشَّجَرَۃَ بَدَتْ لَہُمَا سَوْاٰتُہُمَا وَطَفِقَا یَخْصِفٰنِ عَلَیْہِمَا مِنْ وَّرَقِ الْجَنَّۃِ وَنَادٰہُمَا رَبُّہُمَآ اَلَمْ اَنْہَکُمَا عَنْ تِلْکُمَا الشَّجَرَۃِ وَاَقُلْ لَّکُمَآ اِنَّ الشَّیْطٰنَ لَکُمَا عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ (۲۲) سو ان دونوں کو فریب سے نیچے ٭لے آیا پس ان دونوں نے جب درخت کو چکھا دونوں کا پردہ بدن ایک دوسرے کے روبرو