کتاب: متنازع مسائل کے قرآنی فیصلے - صفحہ 20
تَبْتَغِیَ نَفَقًا فِیْ الاَرْضِ اَوْ سُلَّمًا فِیْ السَّمَآئِ فَتَاْتِیَہُمْ بِاٰیَۃٍ وَلَوْ شَآئَ اللّٰهُ لَجَمَعَہُمْ عَلیٰ الْہُدٰی فَلاَ تَکُوْنَنَّ مِنَ الْجٰہِلِیْنَ (۳۵) اور اگر آپ کو ان کا اعراض گراں گزرتا ہے تو اگر آپ کو یہ قدرت ہے کہ زمین میں کوئی سرنگ یا آسمان میں کوئی سیڑھی ڈھونڈ لو پھر کوئی معجزہ لے آؤ تو کرو اور اگر اللہ تعالی کو منظور ہوتا تو تو ان سب کو راہ راست پر جمع کر دیتا ۔٭ سو آپ نادانوں میں سے نہ ہو جائیں۔٭ ٭ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جو معاندین و کافرین کی تکذیب سے جو گرانی اور مشقت ہوتی تھی، اسی کے حوالے سے اللہ تعالی فرمارہا ہے کہ یہ تو اللہ تعالیٰ کی مشیت اور تقدیر سے ہونا ہی تھا اور اللہ کے حکم کے بغیر ان کو قبول اسلام پر آمادہ نہیں کر سکتے۔ حتی کہ اگر آپ کوئی سرنگ کھود کر یا آسمان پر سیڑھی لگا کر بھی کوئی نشانی ان کو لاکر دکھادیں ، تو اوّل توآپ کیلئے ایسا کرنا محال ہے اور اگر بالفرض آپ ایسا کر دکھائیں بھی تو یہ ایمان لانے کے نہیں ۔کیونکہ ان کا ایمان نہ لانا ، اللہ کی حکمت و مشیت کے تحت ہے جس کا مکمل احاطہ انسانی عقل و فہم نہیں کرسکتی البتہ جس کی ایک ظاہری حکمت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں اختیار و ارادے کی آزادی دے کر آزما رہا ہے ورنہ اللہ تعالی کے لئے