کتاب: متنازع مسائل کے قرآنی فیصلے - صفحہ 17
تِلْکَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَہُمْ عَلٰی بَعْضٍ) سورۃ المآئدۃ : یَوْمَ یَجْمَعُ اللّٰهُ الرُّسُلَ فَیَقُوْلُ مَاذَآ اُجِبْتُمْ قَالُوْا لاَ عِلْمَ لَنَا اِنَّکَ اَنْتَ عَلاَّمُ الْغُیُوْبِ (۱۰۹) جس روز اللہ تعالی تمام پیغمبروں کو جمع کرے گا، پھر ارشاد فرمائے گا کہ تم کو کیا جواب ملا تھا ؟ وہ عرض کریں گے کہ ہم کو کچھ خبر نہیں ٭تو ہی بے شک پوشیدہ باتوں کو جاننے والا ہے ۔ ٭ انبیاء علیہم السلام کے ساتھ ان کی قوموں نے اچھا برا جو بھی معاملہ کیا ، اس کا علم تو یقینا انہیں ہوگا لیکن وہ اپنے علم کی نفی یا تو محشر کی ہولناکیوں اور اللہ جل جلالہ کی ہیبت و عظمت کی وجہ سے کریں گے یا اس کا تعلق ان کی وفات کے بعد کے حالات سے ہوگا۔ علاوہ ازیں باطنی امور کا علم تو کلیتاً صرف اللہ ہی کو ہے اسی لئے وہ کہیں گے علام الغیوب تو تو ہی ہے نہ کہ ہم۔ اولاً تواس کا تعلق ان امور سے ہوتا ہے جو فرائض رسالت کی ادائیگی کے لئے ضروری ہوتے ہیں ثانیاً ان سے بھی ان کو بذریعہ وحی ہی آگاہ کیاجاتا ہے حالانکہ عالم الغیب وہ ہوتا ہے جس کو ہر چیز کا علم ذاتی طور پر ہو ، نہ کہ کسی کے بتلانے پر اور جس کو بتلانے پر کسی چیز کا علم حاصل ہو اسے عالم الغیب