کتاب: متنازع مسائل کے قرآنی فیصلے - صفحہ 14
حمایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ان کی صفائی پیش کر رہے تھے جس سے یہ اندیشہ پیدا ہو چلا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس شخص کو چوری کے الزام سے بری کر دیں گے، جو فی الواقع چور تھا۔ ٭ یہ دوسرے فضل و احسان کا تذکرہ ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کتاب و حکمت (سنت) نازل فرما کر اور ضروری باتوں کا علم دے کر فرمایا گیا۔ جس طرح دوسرے مقام پر فرمایا: وَکَذٰلِکَ اَوْحَیْنا اِلَیْکَ رُوْحًا مِّنْ اَمْرِنَا مَا کُنْتَ تَدْرِیْ مَا الْکَتٰبُ وَلَا الْاِیْمانُ (الشوریٰ۔۵۲) اور اسی طرح بھیجا ہم نے تیری طرف (قرآن لے کر) ایک فرشتہ اپنے حکم سے تو نہیں جانتا تھا کہ کتاب کیا ہے اور ایمان کیا ہے؟۔ جس طرح دوسرے مقام پر فرمایا: وَمَا کُنْتَ تَرْجُوْا اَنْ یُّلْقٰی اِلَیْکَ الْکِتٰبُ اِلَّا رَحْمَۃً مِّنْ رَّبِّکَ(القصص ۔86) اور تجھے یہ توقع نہیں تھی کہ تجھ پر کتاب اتاری جائے گی ، مگر تیرے رب کی رحمت سے ( یہ کتاب اتاری گئی )‘‘ ان تمام آیات سے معلوم ہوا کہ اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر فضل و احسان فرمایا اورکتاب و حکمت بھی عطا فرمائی ، ان کے علاوہ دیگر بہت سی باتوں کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو علم دیاگیا جن سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم بے خبر