کتاب: متنازع مسائل کے قرآنی فیصلے - صفحہ 116
تُرِیْدُوْنَ عَرَضَ الدُّنْیَا وَاللّٰهُ یُرِیْدُ الاٰخِرَۃَ وَاللّٰهُ عَزِیْزٌ حَکِیْمٌ (۶۷)۔ نبی کے ہاتھ میں قیدی نہیں چاہئییں جب تک کہ ملک میں اچھی طرح خون ریزی کی جنگ نہ ہو جائے تم تو دنیا کا مال چاہتے ہو اور اللہ کا ارادہ آخرت کا ہے٭ اور اللہ زور آور با حکمت ہے ۔ ٭ جنگ بدر میں ستر کافر مارے گئے اور ستر قیدی بنا لئے گئے۔ یہ کفر و اسلام کا چونکہ پہلا معرکہ تھا اس لئے قیدیوں کے بارے میں کیا طرز عمل اختیار کیا جائے؟ ان کی بابت احکام پوری طرح واضح نہیں تھے۔ چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ستر قیدیوں کے بارے میں مشورہ کیا کہ کیا کیا جائے؟ ان کو قتل کر دیا جائے یا فدیہ لے کر چھوڑ دیا جائے؟ جواز کی حد تک دونوں ہی باتوں کی گنجائش تھی۔ اسی لئے دونوں ہی باتیں زیر غور آئیں۔ لیکن بعض دفعہ جواز عدم جواز سے قطع نظر حالات و ظروف کے اعتبار سے زیادہ بہتر صورت اختیار کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہاں بھی ضرورت زیادہ بہتر صورت اختیار کرنے کی تھی۔ لیکن جواز کوسامنے رکھتے ہوئے کم تر صورت اختیار کر لی گئی، جس پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے عتاب نازل ہوا۔ مشورے میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے یہ مشورہ دیا کہ کفر کی قوت و شوکت توڑنے کے لئے ضروری ہے کہ ان قیدیوں کو قتل کر دیا جائے، کیونکہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ