کتاب: متنازع مسائل کے قرآنی فیصلے - صفحہ 113
اس وقت سورج چاند کا یہ نظام ہی نہیں تھا، آسمان و زمین کی تخلیق کے بعد ہی یہ نظام قائم ہوا۔ دوسرے یہ عالم بالا کا واقعہ ہے جس کو دنیا سے کوئی نسبت نہیں ہے، اس لئے اس دن کی اصل حقیقت اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے۔ تاہم بعض علماء نے اس کی ایک حکمت لوگوں کو آرام، وقار اور تدریج کے ساتھ کام کرنے کا سبق دینا بتلائی ہے۔ واللہ اعلم۔ ٭ اَسْتِوَآئٌ کے معنی علو اور استقرار کے ہیں۔ سلف نے بلاکیف و بلا تشبیہ یہی معنی مراد لئے ہیں۔ یعنی اللہ تعالیٰ عرش پر بلند اور مستقر ہے۔ لیکن کس طرح، کس کیفیت کے ساتھ، اسے ہم بیان نہیں کر سکتے نہ کسی کے ساتھ تشبیہ ہی دے سکتے ہیں۔ نعیم بن حماد کا قول ہے ’’جو اللہ کی مخلوق کے ساتھ تشبیہ دے اس نے بھی کفر کیا اور جس نے اللہ کی، اپنے بارے میں بیان کردہ کسی بات کا انکار کیا، اس نے بھی کفر کیا‘‘۔ اور اللہ کے بارے میں اس کی یا اس کے رسول کی بیان کردہ بات کو بیان کرنا، تشبیہ نہیں ہے۔ اس لئے جو باتیں اللہ تعالیٰ کے بارے میں نص سے ثابت ہیں، ان پر بلا تاویل اور بلا کیف و تشبیہ ایمان رکھنا ضروری ہے۔ (ابن کثیر)۔ ٭ حَثِیْثًا کے معنی ہیں نہایت تیزی سے اور مطلب ہے کہ ایک کے بعد دوسرا فوراً آ جاتا ہے۔ یعنی دن کی روشنی آتی ہے تو رات کی تاریکی فوراً کافور ہو جاتی ہے اور رات آتی ہے تو دن کا اجالا ختم ہو جاتا ہے اور سب دور