کتاب: متنازع مسائل کے قرآنی فیصلے - صفحہ 112
حَثِیْثًا وَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ وَالنُّجُوْمَ مُسَخّٰرٰتٍ بِاَمْرِہٖ اَلاَ لَہُ الْخَلْقُ وَالاَمْرُ تَبٰرَکَ اللّٰهُ رَبُّ الْعَالَمِیْنَ ۔ بیشک تمہارا رب اللہ ہی ہے جس نے سب آسمانوں اور زمین کو چھ روز میں پیدا کیا ہے٭، پھر عرش پر قائم ہوا٭ وہ شب سے دن کو ایسے طور پر چھپا دیتا ہے کہ وہ شب اس دن کو جلدی سے آ لیتی ہے٭ اور سورج اور چاند اور دوسرے ستاروں کو پیدا کیا ایسے طور پر کہ سب اس کے حکم کے تابع ہیں ۔ یاد رکھو اللہ ہی کے لئے خاص ہے خالق ہونا اور حاکم ہونا ، بڑی خوبیوں والا ہے اللہ جو تمام عالم کا پروردگا ر ہے (۵۴) ۔ ٭ یہ چھ دن اتوار، پیر، منگل، بدھ، جمعرات اور جمعہ ہیں۔ جمعہ کے دن ہی جناب آدم علیہ السلام کی تخلیق ہوئی۔ ہفتے والے دن کہتے ہیں کوئی تخلیق نہیں ہوئی، اس لئے اسے یوم السبت کہا جاتا ہے۔ کیونکہ سب کے معنی قطع (کاٹنے) کے ہیں یعنی اس دن تخلیق کا کام قطع ہو گیا۔ پھر اس دن سے کیا مراد ہے؟ ہماری دنیا کا دن، جو طلوع شمس سے شروع ہوتا ہے اور غروب شمس پر ختم ہو جاتا ہے۔ یا یہ دن ہزار سال کے برابر ہے؟ جس طرح کہ اللہ کے یہاں کے دن کی گنتی ہے، یا جس طرح قیامت کے دن کے بارے میں آتا ہے۔ بظاہر یہ دوسری بات زیادہ صحیح معلوم ہوتی ہے۔ کیونکہ ایک تو