کتاب: متنازع مسائل کے قرآنی فیصلے - صفحہ 111
شُفَعَآئَ فَیَشْفَعُوْا لَنَآ اَوْ نُرَدُّ فَنَعْمَلَ غَیْرَ الَّذِیْ کُنَّا نَعْمَلُ قَدْ خَسِرُوْا اَنْفُسَہُمْ وَضَلَّ عَنْہُمْ مَّا کَانُوْا یَفْتَرُوْنَ ۔ ان لوگوں کو اور کسی بات کا انتظار نہیں صرف اس کے اخیر نتیجہ کا انتظار ہے٭ جس روز اس کا اخیر نتیجہ پیش آئے گا اس رو زجو لوگ اس کو پہلے سے بھولے ہوئے تھے یوں کہیں گے کہ واقعی ہمارے رب کے پیغمبر سچی سچی باتیں لائے تھے ، سو اب کیا کوئی ہمارا سفارشی ہے کہ وہ ہماری سفارش کر دے یا کیا ہم پھر واپس بھیجے جا سکتے ہیں تا کہ ہم لوگ ان اعمال کے ، جن کو ہم کیا کرتے تھے برخلاف دوسرے اعمال کریں ۔ بے شک ان لوگوں نے اپنے آ پکو خسارہ میں ڈال دیا اور یہ جو جو باتیں تراشتے تھے سب گم ہو گئیں(۵۳) ۔ ٭ تاویل کا مطلب ہے، کسی چیز کی اصل حقیقت اور انجام۔ یعنی کتاب الٰہی کے ذریعے سے وعدے، وعید اور جنت و دوزخ وغیرہ کا بیان تو کر دیا گیا تھا لیکن اس دنیا کا انجام اپنی آنکھوں سے دیکھنے کے منتظر تھے، سو اب وہ انجام ان کے سامنے آ گیا۔ اِنَّ رَبَّکُمُ اللّٰهُ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالاَرْضَ فِیْ سِتَّۃِ اَیَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰی عَلَی الْعَرْشِ یُغْشِیْ الَّیْلَ النَّہَارَ یَطْلُبُہٗ