کتاب: متنازع مسائل کے قرآنی فیصلے - صفحہ 11
برحق ہیں۔ تاہم ان کا صدور اللہ کے حکم اور اس کی مشیت سے ہوتا ہے۔ نبی یا ولی کے اختیار میں یہ بات نہیں کہ وہ معجزہ اور کرامت، جب چاہے، صادر کر دے۔ اس لئے معجزہ اور کرامت اس بات کی تو دلیل ہوتی ہے کہ یہ بندے اللہ کی بارگاہ میں خاص مقام رکھتے ہیں لیکن اس سے یہ امر ثابت نہیں ہوتا کہ ان مقبولین بارگاہ کے پاس کائنات میں تصرف کرنے کا اختیار ہے، جیسا کہ اہل بدعت اولیا کی کرامتوں سے عوام کو یہی کچھ باور کرا کے انہیں شرکیہ عقیدوں میں مبتلا کر دیتے ہیں اس کی مزید وضاحت بعض معجزات کے ضمن میں آئے گی۔ اگر زکریا علیہ السلام کے پاس علمِ غیب ہوتا تو یہ سوال نہ کرتے کہ یہ پھل تمہارے پاس کہاں سے آئے؟۔ قَالَ رَبِّ اَنّٰی یَکُوْنُ لِیْ غُلاَمًا وَقَدْ بَلَغَنِیَ الْکِبَرُ وَامرَاَتِیْ عَاقِرٌ قَالَ کَذٰلِکَ اللّٰهُ یَفْعَلُ مَا یَشَآئُ (۴۰) کہنے لگے پروردگار ! میرے ہاں بچہ کیسے ہو گا ؟ میں بالکل بوڑھا ہو گیا ہوں اور میری بیوی بانجھ ہے ، فرمایا ، اسی طرح اللہ تعالی جو چاہے کرتا ہے ۔ یَخْتَصُّ بِرَحْمَتِہٖ مَنْ یَّشَآئُ وَاللّٰهُ ذُوالْفَضْلِ الْعَظِیْمِ (۷۴) وہ اپنی رحمت کے ساتھ جسے چاہے مخصوص کر لے اور اللہ تعالیٰ بڑے فضل والا ہے٭ ۔