کتاب: متنازع مسائل کے قرآنی فیصلے - صفحہ 103
٭ اس فقرے سے ان کا مقصود یہ تھا کہ وہ عذاب روک لینے پر قادر ہیں کیونکہ وہ دراز قد اور نہایت زور آور تھے۔ یہ انہوں نے اس وقت کہا جب ان کے پیغمبر جناب ہود علیہ السلام نے ان کو عذاب الٰہی سے ڈرایا۔ ٭ یعنی کیا وہ اللہ سے بھی زیادہ زور آور ہیں جس نے انہیں پیدا کیا اور انہیں قوت و طاقت سے نوازا۔ کیا ان کو بنانے کے بعد اس کی اپنی قوت و طاقت ختم ہو گئی ہے؟ یہ استفہام، استنکار اور توبیخ کے لئے ہے۔ ٭ ان معجزات کا جو انبیا کو ہم نے دیئے تھے، یا ان دلائل کا جو پیغمبروں کے ساتھ نازل کئے تھے یا ان آیات تکوینیہ کا جو (کچھ حصہ رہ گیا ہے) غیر اللہ کی پرستش سفارش کے لئے سورۃ یونس وَیَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَا یَضُرُّھُمْ وَلَا یَنْفَعُہُمْ وَیَقُوْلُوْنَ ھٰؤٓلَآئِ شُفَعَآؤُنَا عِنْدَ اللّٰهِ قُلْ اَتُنَبِّئُوْنَ اللّٰهَ بِمَا لَا یَعْلَمُ فِی السَّمٰوٰتِ وَ لَا فِی الْاَرْضِ سُبْحٰنَہٗ وَ تَعٰلٰی عَمَّا یُشْرِکُوْنَ (۱۸) اور کہتے ہیں کہ یہ اللہ کے پاس ہمارے سفارشی ہیں ٭ آپ کہہ دیجئے کہ کیا تم اللہ کو ایسی چیز کی خبر دیتے ہو جو اللہ تعالیٰ کو معلوم