کتاب: متنازع مسائل کے قرآنی فیصلے - صفحہ 10
بنایا٭، جب کبھی زکریا ان کے حجرے (محراب) میں جاتے ان کے پاس روزی رکھی ہوئی پاتے٭، وہ پوچھتے اے مریم ! یہ روزی تمہارے پاس کہاں سے آئی ؟ وہ جواب دیتیں کہ یہ اللہ تعالی کے پاس سے ہے ، بے شک اللہ جسے چاہے بے شمار روزی دے۔
٭ جناب زکریا علیہ السلام، مریم علیہا السلام کے خالو بھی تھے، اس لئے بھی، علاوہ ازیں اپنے وقت کے پیغمبر ہونے کے لحاظ سے بھی وہی سب سے بہتر کفیل بن سکتے تھے جو مریم علیہا السلام کی مادی ضروریات اور علمی و اخلاقی تربیت کے تقاضوں کا صحیح اہتمام کر سکتے تھے
٭ محراب سے مراد حجرہ ہے جس میں مریم علیہا السلام رہائش پذیر تھیں۔ رزق سے مراد پھل۔ یہ پھل ایک تو غیر موسمی ہوتے، گرمی کے پھل سردی کے موسم میں اور سردی کے گرمی کے موسم میں ان کے کمرے میں موجود ہوتے، دوسرے جناب زکریا علیہ السلام یا کوئی اور شخص لا کر دینے والا نہیں تھا۔ اس لئے جناب زکریا علیہ السلام نے ازراہِ تعجب و حیرت پوچھا کہ یہ کہاں سے آئے؟ انہوں نے کہا اللہ کی طرف سے۔ یہ گویا مریم علیہا السلام کی کرامت تھی۔ معجزہ اور کرامت خرق عادت امور کو کہا جاتا ہے یعنی جو ظاہر اور عادی اسباب کے خلاف ہو۔ یہ کسی نبی کے ہاتھ پر ظاہر ہو تو اسے معجزہ اور کسی ولی کے ہاتھ پر ظاہر ہو تو اسے کرامت کہا جاتا ہے۔ یہ دونوں