کتاب: مشاجرات صحابہ اور سلف کا مؤقف - صفحہ 92
سے باخبر تھے مگر ہم ان سے ناواقف‘ جس بات پر سب صحابہ کا اتفاق ہے ہم اس میں ان کی پیروی کرتے ہیں اور جس معاملہ میں ان کے درمیان اختلاف ہے اس میں خاموشی اختیار کرتے ہیں ۔ حضرت محاسبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ہم بھی وہی بات کہتے ہیں جو حضرت حسن رحمہ اللہ بصری نے فرمائی ہے، ہم جانتے ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے جن چیزوں میں دخل دیا ان کے متعلق وہ ہم سے کہیں بہتر طریقے پر واقف تھے۔ لہذا ہمارا کام یہی ہے کہ جس پر وہ سب حضرات متفق ہوں اس کی پیروی کریں اور جس میں ان کا اختلاف ہو اس میں خاموشی اختیار کریں ۔ اور اپنی طرف سے کوئی نئی رائے پیدا نہ کریں، ہمیں یقین ہے کہ ان سب نے اجتہاد سے کام لیا اور سب نے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی چاہی تھی۔ اس لئے کہ دین کے بارے میں وہ سب کسی شک و شبہ سے بالا تر ہیں ‘‘ (تفسیرقرطبی ص 322ج16) حضرت علی رضی اللہ عنہ، حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ اور حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کے مابین رونما ہونے والے سانحہ کے بارے میں امام قرطبی رحمہ اللہ کا یہ تبصرہ بڑا فکر انگیز ہے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تینوں کے بارے میں شہادت کی خبر دی، جیسا کہ صحیح مسلم ص 282 ج 2 وغیرہ میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے اور یہ تینوں ان دس خوش نصیب حضرات میں سے ہیں جن کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نام بنام جنتی ہونے کی بشارت دی ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کے قاتل کو جہنمی قرار دیتے ہیں جیسا کہ السنۃ لابن أبی عاصم ص 610 ج 2 ‘ حاکم ص 367ج 3 وغیرہ میں ہے اور اس کا ذکر حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے السیر ص 61ج 1 اور حافظ ابن کثیر نے البدایہ ص250ج 7 میں بھی کیا۔ حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ اور حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے قصاص کا مطالبہ کرنا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ سے اس بارے میں لڑنا اور بالآخر اس لڑائی میں شہید ہوجانا، یہ سب اس بات کی دلیل ہے کہ ان حضرات کا یہ اقدام کسی باطل کی پیروی میں نہ تھا۔ انہوں نے جو کچھ کیا پوری دیانتداری سے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے کیا۔ ان کا اختلاف اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے خلاف یہ اقدام کسی دنیوی غرض کے لئے نہ تھا بلکہ اجتہاداور رائے کی بنا پر تھا، اسی لئے وہ اس راہ میں شہید قرار پائے۔ جنتی ہونے کی بشارت تو اس پر مستزاد ہے، ہمیں اس بارے میں زیادہ غور و خوض سے اجتناب کرناچاہئے اور سب کے بارے میں حسن ظن رکھنا