کتاب: مشاجرات صحابہ اور سلف کا مؤقف - صفحہ 9
میرے صحابہ کو برا نہ کہو تم میں سے اگر کوئی شخص احد پہاڑ کے برابر سونا بھی خرچ کرے تو ان کے 425 گرام صدقہ کئے ہوئے جو بلکہ اس کے نصف کو بھی نہیں پہنچ سکتے۔ بلکہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے امام البرقانی رحمہ اللہ کے حوالہ سے نقل کیا ہے کہ ایک روایت میں انفق مثل احد ذھباً کل یوم کے الفاظ ہیں کہ اگر کوئی ہر روز احد پہاڑ کے برابر سونا اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرے تب بھی وہ 425 گرام یا اس سے نصف خرچ کرنے کے برابر نہیں ہو سکتا۔ (فتح الباری ص 34ج 7)، صحیح مسلم وغیرہ میں اسی روایت کے سبب بیان کا ذکر ہے کہ حضرت خالد رضی اللہ عنہ بن ولید اور حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ بن عوف [1]کے مابین تلخی پیدا ہوئی تو حضرت خالد رضی اللہ عنہ کی زبان سے حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ کے بارے میں نازیبہ کلمات نکل گئے۔ اس کی خبر آنحضرت صلی ا للہ علیہ وسلم کو ہوئی تو آپ نے فرمایا میرے صحابہ رضی اللہ عنہم کو برا مت کہو۔ قابل غور بات یہ ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مابین فرق مراتب ایک مسلمہ حقیقت ہے فتح مکہ سے پہلے مسلمان ہونے والے اور اس کے بعد مسلمان ہونے والے برابر نہیں، فتح مکہ سے پہلے مسلمان ہونے والے بہرآئینہ افضل ہیں، اسی طرح فتح مکہ سے پہلے مسلمان ہونے
[1] حضرت عبدالرحمٰن عشرہ مبشرہ میں سے ہیں ۔ ایک بار کسی سخت تکلیف کی بنا پرغشی کا دورہ پڑگیا۔ اہل خانہ نے سمجھا کہ شاید ان کا انتقال ہو گیا ہے۔ تھوڑی دیر بعد انھیں افاقہ ہوا تو انھوں نے اﷲ اکبر کہا، گھر والوں نے بھی تعجب سے اﷲ اکبر کہا، پھر انھوں نے فرمایا کہ کیا مجھ پر غشی طاری ہو ئی تھی؟ تو اہل خانہ نے کہا : جی ہاں، انھوں نے فرمایا کہ غشی کے دوران ایسا ہو اکہ دو شخص میرے پاس آئے اور مجھے کہا:چلو اﷲ سبحانہ وتعالیٰ سے تیرے بارے میں فیصلہ لیتے ہیں، چنانچہ ہم چلے تو راستے میں ایک شخص ملا، اس نے کہا: کہ اسے کہاں لے جا رہے ہو، ان دونوں نے کہا:اﷲ تعالیٰ سے اس کے بارے میں فیصلہ لینا چاہتے ہیں، تو اس نے کہا: واپس لوٹ جاؤ۔ ’’ انہ من الذین کتب اﷲ لھم السعادۃ المغفرۃ و ھم فی بطون امھاتھم، ، ’’ یہ تو ان لوگوں میں سے ہے جن کے بارے میں سعادت مندی اور مغفرت اﷲ تعالیٰ نے اس وقت سے لکھ دی ہے جب وہ شکم مادر میں تھے۔‘‘ (حاکم ج3ص 307، المعرفۃ والتاریخ ج 1ص 367، السیر ج 1 ص 89 بسند صحیح)