کتاب: مشاجرات صحابہ اور سلف کا مؤقف - صفحہ 85
(المسا مرۃ بشرح المسا یرۃ ص 132 ج6، د یوبند ص 314)
اہل سنت کا اعتقاد یہ ہے کہ وہ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو لازمی طور پر پاک صاف مانتے ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان کا تزکیہ فرمایا ہے اور ان کے بارے میں طعن وتشنیع نہیں کرتے اور ان سب کی مدح و ثناء بیان کرتے ہیں، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی تعریف کی ہے۔ (پھر اس بارے میں چند آیات ذکر کی ہیں ) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ان کی تعریف فرمائی ہے (پھر چند احادیث نقل کرکے لکھتے ہیں ) اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے درمیان جو جنگیں ہوئیں اجتہاد پر مبنی تھیں وہ امامت و خلافت کے جھگڑے کی بنا پر نہ تھیں ۔
علامہ ابن العربی رحمہ اللہ کا فیصلہ
قاضی ابوبکر محمد رحمہ اللہ بن عبداللہ بن محمد ابن العربی المتوفی 542ھ ’’احکام القرآن‘‘ میں حضرات صحابہ کرام کی باہم لڑائیوں کے اسباب وعلل پر بحث کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ سب نے اپنے اجتہاد کی بنا پر اختلاف کیا اور
’’کان کل واحد منھما یثنی علی صاحبہ ویشھد لہ بالجنۃ ویذکر مناقبہ ولوکان الأمر علی خلاف ھذا لتبرأ کل واحد من صاحبہ فلم یکن یقاتل القوم علی دنیا ولا بغیاً بینھم فی العقائد إنما کان اختلافاً فی اجتہاد فلذلک کان جمیعھم فی الجنۃ‘‘ (أحکام القرآن ص 224ج 2)
’’ان میں سے ہر ایک دوسرے کی تعریف کرتا اور اس کے جنتی ہونے کی گواہی دیتا تھا اور ان کے مناقب کو بیان کرتا تھا، اگر معاملہ اس کے برعکس ہوتا تو ہر ایک دوسرے سے براء ت کا اظہار کرتا، ان کی لڑائی دنیوی غرض اور عقائدو افکار میں تفریق کی بنا پر نہ تھی بلکہ ان کا اختلاف اجتہاد پر مبنی تھا اس لئے وہ سب جنتی ہیں ۔‘‘
اسی طرح موصوف اپنی ایک اور معرکۃ الآراء تصنیف میں لکھتے ہیں :
’’ان میں ہر ایک بہت بڑا مجتہد تھا اور انہوں نے جو کچھ کیا وہ درست کیا اور اس میں ان کو اجر ملے گا اور یہ اللہ تعالیٰ کا حکم تھا جو نافذ ہوا اور اللہ تعالیٰ اس کے متعلق فیصلہ کر چکے، سو