کتاب: مشاجرات صحابہ اور سلف کا مؤقف - صفحہ 8
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
الحمدللہ رب العالمین والصلاۃ والسلام علی سید الرسل وخاتم النبیین وعلی الہ و صحبہ أجمعین ‘ ومن تبعھم إلی یوم الدین، أمابعد:
تمام اہل السنّتہ والجماعۃ کا اس پر اتفاق ہے کہ ’’الصحابۃ کلھم عدول‘‘ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم عادل ہیں ۔ حضرات انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے بعد فضیلت اور علو مرتبت کے اعتبار سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہی کا درجہ و مرتبہ ہے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کے علاوہ ‘ ائمہ دین کو فقیہ‘ محدث‘ مجتہد‘ شیخ الاسلام‘ شیخ المصلحین‘ امام العارفین‘ قدوۃ السالکین‘ سند الکاملین اور نامعلوم کن کن القاب سے یاد کیا جاتا مگر کسی صحابی کے نام کے ساتھ یہ سابقے اور لاحقے آپ کو کہیں کسی کتاب میں نظر نہیں آئیں گے اس لئے کہ
چو صد آمد نو دہم پیش ماست
’’جب سو کہہ دیا تو اب ایک سے ننانوے تک سب کچھ آ گیا‘‘ بالکل اسی طرح جب ’’ صاحبُ رسولِ اللہ صلی ا للہ علیہ وسلم ‘‘ یعنی ’’صحابی‘‘ کہہ دیا تو پھر کسی اور وصف کی حاجت ہی کیا رہ جاتی ہے۔ تمام اوصاف حسنہ سے متصف حضرات مل کر بھی صحابی رضی اللہ عنہ کے درجہ اور مرتبہ کو پہنچ نہیں پاتے۔ رسول اللہ صلی ا للہ علیہ وسلم نے خبردار فرمایا کہ تم میں سے کسی اعلیٰ ترین فرد کی بڑی سے بڑی نیکی صحابی کی ادنیٰ ترین نیکی کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔ چنانچہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ا للہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
’’لاتسبوا اصحابی فلو أن أحدکم أنفق مثل أحد ذھباً مابلغ مد أحدھم ولانصیفہ‘‘
(صحیح بخاری مع فتح الباری ص 21ج 7‘ مسلم ص 310 ج 2)