کتاب: مشاجرات صحابہ اور سلف کا مؤقف - صفحہ 77
قرار دینا اہل سنت کا نہیں بلکہ بدعی فرقوں کا موقف ہے۔ علامہ ابن ابی العز رحمہ اللہ کا موقف شارح العقیدۃ الطحاویہ علامہ صد رالدین محمد رحمہ اللہ بن علاء الدین علی بن محمد ابن ابی العز الدمشقی رحمہ اللہ المتوفی 792ھ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے احوال میں لکھتے ہیں : ’’ونقول فی الجمیع بالحسنی ربنا اغفرلنا ولإخواننا الذین سبقونا بالإیمان ولاتجعل فی قلوبنا غلاً للذین آمنوا ربنا انک رء وف رحیم، والفتن التی کانت فی أیامہ قد صان اللّٰہ عنھا أیدینا فنسأل اللّٰہ أن یصون عنھا السنتنا بمنہ وکرمہ‘‘ (شرح العقیدۃ ص 484) ہم سب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں اچھی بات ہی کرتے ہیں، اے ہمارے رب ! ہماری کو اور ہم سے پہلے ایمان لانے والوں کی بخشش فرما اور ایمانداروں کے بارے میں ہمارے دل میں کینہ نہ رکھ، اے ہمارے رب !بے شک آپ بڑے شفیق اور نہایت رحم کرنے والے ہیں ۔ اور وہ فتنے جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ایام خلافت میں ہوئے اللہ تعالیٰ نے ہمارے ہاتھوں کو ان سے محفوظ رکھا ہے ہم دعاء کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنے فضل و احسان سے ہماری زبانوں کو بھی ان کے بارے میں محفوظ رکھے۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ کا فرمان مؤرخ اسلام حافظ ابو عبداللہ محمد رحمہ اللہ بن احمد بن عثمان الذہبی المتوفی 748ھ اسی موضوع پر اہل السنۃ کے مسلک کی وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں : وکان الناس فی الصدر الأول بعد وقعۃ صفین علی اقسام، أہل سنۃ وھم أولوا العلم وھم محبون للصحابۃ کافون عن الخوض فیما شجربینھم کسعد وا بن عمر و محمد بن مسلمۃ وامم۔ ‘‘ (سیر اعلام النبلاء ج 5ص 374)