کتاب: مشاجرات صحابہ اور سلف کا مؤقف - صفحہ 7
بادشاہت کے طلبگار باہم دست و گریبان ہوتے ہیں ۔ (العیاذ باللّٰہ ) حالانکہ تمام اہل السنۃ کا اس پر اتفاق ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے باہمی ان معاملات و اختلافات کا فیصلہ کوئی تاریخی مسئلہ نہیں بلکہ ایمان و عقیدہ کا مسئلہ ہے کہ وہ ان مشاجرات کے باوجود عادل و صادق ہیں اور امت کے ہدی خواں ہیں، تمام سلف کا یہی موقف ہے، کتب عقائد میں تمام ذمہ دار حضرات نے اس مسئلہ کو خوب مبرہن کیا ہے، جس کی ضروری تفصیل ہم اس رسالے میں قارئین کرام کی خدمت میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کر رہے ہیں ۔ ہم نے اس میں مقام صحابہ رضی اللہ عنہم، عدالت صحابہ رضی اللہ عنہم اور سب صحابہ رضی اللہ عنہم کے متعلقات و مباحث پر قصداً بحث نہیں کی اور نہ ہی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں مجرمانہ کردار ادا کرنے والوں کی شرعی پوزیشن پر بحث کی ہے ورنہ اس کا حجم سہ چند ہو جاتا ہم نے صرف یہ عرض کرنے کی کوشش کی ہے کہ تمام اہل سنت اور سلف امت کے نزدیک مشاجرات صحابہ رضی اللہ عنہم کا حکم کیا ہے تاکہ عامۃ الناس اسے پڑھ کر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں اپنے عقیدہ کی اصلاح کر سکیں اور ان مباحث کو زیر بحث لانے سے گریز کریں ۔ کیونکہ ان واقعات کو دہرانے اور بیان کرنے کا کوئی فائدہ نہیں بلکہ نقصان ہے اس سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں ایک عام انسان اپنی ناسمجھی کی بنا پر سوء ِظن کا شکار ہو جاتا ہے اور ان سے وہ عقیدت و محبت کھو بیٹھتا ہے جو ایک مومن صادق سے ان کے بارے میں مطلوب ومقصود ہے۔ آج سے تقریباً 30 سال قبل ’’عدالت صحابہ‘‘ کے عنوان سے ادارۃ العلوم الاثریہ ایک رسالہ شائع کر چکا ہے جس میں اس موضوع پر مختصراً بڑی نفیس بحث ہے مگر افسوس کہ ایک عرصہ سے وہ بھی دستیاب نہیں ۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے توفیق بخشی تو ان شاء اللہ اسے بھی دوبارہ حک واضافہ کے ساتھ شائع کر دیا جائے گا۔ اللہ تبارک و تعالیٰ سے دعا ہے کہ دفاع صحابہ رضی اللہ عنہم کی اس حقیر کوشش کو شرف قبولیت سے نوازے اور اس کار خیر میں حصہ لینے والوں اور ادارہ کی دامے درمے سخنے خدمت و اعانت کرنے والوں کی مساعی حسنہ کو قبول فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔! ارشاد الحق اثری 31/8/2001