کتاب: مشاجرات صحابہ اور سلف کا مؤقف - صفحہ 6
کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو برا کہو اور ان کی برائیاں بیان کرو۔ کیونکہ کہا جاتا ہے کہ جب کسی پڑوسی کو تکلیف دینا مقصود ہو تو اس کے کتے کو مارو۔ انہی لوگوں نے کہا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے علاوہ سب صحابہ رضی اللہ عنہم جہنمی ہیں اور یہ بھی کہا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ ہی نبی ہیں جبرئیل علیہ السلام سے وحی پہنچانے میں غلطی ہوئی ہے۔ (مفتاح الجنۃ ص 127) معاذ اللّٰہ ۔
مدینہ طیبہ کے گورنر عبداللہ بن مصعب فرماتے ہیں کہ خلیفہ مھدی نے مجھ سے پوچھا کہ جو لوگ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی تنقیص کرتے ہیں ان کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے ! میں نے کہا وہ زندیق ہیں کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تنقیص کی تو ان میں ہمت نہ تھی انہوں نے صحابہ کرام کی تنقیص بیان کرنا شروع کر دی۔ وہ یوں، گویا یہ کہتے ہیں کہ محمدا برے لوگوں کے ساتھ رہتا تھا۔ ’’کان یصحب صحابۃ السوء‘‘ (تعجیل المنفعۃص 235) خطیب بغدادی نے یہی واقعہ کچھ تفصیل سے تاریخ بغداد ص 175 ج 10 میں بھی بیان کیا ہے۔
اس تفصیل سے بغض صحابہ رضی اللہ عنہم اور ان کے بارے میں لب کشائی کا پس منظر واضح ہو جاتا ہے، مگر دشمنان اسلام اپنی تمام تر تدبیروں کے باوجود اس میں کامیاب نہ ہو سکے، اور اللہ تعالیٰ کے مقرر کردہ اس واسطہ کی عدالت و صداقت کو داغدار نہ کر سکے محدثین عظام اور فقہاء کرام نے بیک زبان ’’الصحابۃ کلھم عدول‘‘ کا ایسا صور پھونکا کہ اس کے مقابلے میں تمام کوششیں ہیچ ثابت ہوئیں ۔ والحمدللّٰہ علی ذلک۔!
اوائل میں اسلام دشمنی کے اس محاذ پرابن سبا کی ذریت تھی، رفتہ رفتہ اس میں بدعی و کلامی فرقوں نے بھی حصہ لیا، آخری دور میں مستشرقین اور ان کی معنوی اولاد نے بھی اس میں بھرپور کردار ادا کیا۔ ادھر علمائے حق نے ہر دور میں اس فتنہ کا تعاقب کیا اور دفاع صحابہ رضی اللہ عنہم کا حق ادا کر دیا۔ جزاھم اللّٰہ أحسن الجزاء۔
مگر انتہائی افسوس کی بات تو یہ ہے کہ اپنے آپ کو اہل السنۃ والجماعۃ کہنے والے کئی حضرات نے بھی اپنی تحقیق و ریسرچ کا ایک عنوان اسی کو بنایا جس میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عمل و کردار کو داغدار کرنے کی سعی نامشکور کی گئی، ان کے آپس کے منازعات و مشاجرات کو موضوع سخن بنا کر ان کی شخصیت و اہمیت کو ختم کرنے کی پوری کوشش کی گئی اور بڑے تسلسل اور چابکدستی سے یہ باور کرایاگیا کہ ان کی تمام تر کوششیں دین و اسلام کے لئے ہی نہیں بلکہ خود غرضی اور جاہ پسندی پر بھی مبنی تھیں، وہ آپس میں اسی طرح لڑتے جھگڑتے تھے جس طرح