کتاب: مشاجرات صحابہ اور سلف کا مؤقف - صفحہ 43
یعقوب ابو العباس الاصطخری نے حضرت امام احمد رحمہ اللہ بن حنبل سے اھل السنۃ کے عقیدہ کی جو تفصیلات بیان کی ہیں، ان میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں وہ فرماتے ہیں :
’’ذکر محاسن أصحاب رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کلھم أجمعین‘ والکف عن ذکر مساویھم‘ والخلاف الذی شجر بینھم‘ فمن سب أصحاب رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اواحداً اوتنقصہ اوطعن علیھم اوعرض بعیبھم اوعاب احداً منھم فھو مبتدع رافضی خبیث مخالف لایقبل اللّٰہ منہ صرفا ولاعدلا، بل حبھم سنۃ والدعاء لھم قربۃ‘ والاقتداء بھم وسیلۃ والاخذ بآثار ھم فضیلۃ۔۔۔ لایجوز لأحد ان یذکر شیئا من مساویھم، ولایطعن علی أحد منھم بعیب ولاینقص، فمن فعل ذلک فقدوجب علی السلطان تأدیبہ وعقوبتہ لیس لہ ان یعفوعنہ، بل یعاقبہ ویستتیبہ‘ فان تاب قبل منہ‘ وان ثبت عاد علیہ بالعقوبۃ وخلدالحبس حتی یموت أویرجع‘‘ (طبقات الحنابلۃ لابن أبی یعلی ص 30ج 1)
’’یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے محاسن ذکر کئے جائیں اور ان کی خطاؤں کو ذکر کرنے اور ان کے مابین ہونے والے مشاجرات بیان کرنے سے اجتناب کیا جائے، جو کوئی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم یا ان میں سے کسی ایک کو گالی دیتا ہے یا ان کی تنقیص کرتا ہے یا ان پر طعن و ملامت کرتا ہے یا ان کو عیب ناک کرنے کے درپے ہوتا ہے یا ان میں سے کسی ایک کو عیب لگاتا ہے تو وہ خبیث بدعتی رافضی ہے، اللہ تعالیٰ اس کا نہ کوئی فرض قبول کرے گا نہ نفل‘ بلکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے محبت سنت ہے ان کے لئے دعا قربت کا ذریعہ ہے ان کی اقتداء وسیلہ ظفر ہے اور ان کے آثار کی اتباع میں بڑا درجہ ہے۔۔۔کسی کے لئے بھی جائز نہیں کہ وہ ان کی کمزوریوں کو ذکر کرے اور کسی عیب اور نقص کی بنا پران میں سے کسی ایک پر بھی طعن کیا جائے۔ جو ایسا کرے حاکم پر واجب ہے کہ وہ اس کو سزا دے اسے معاف نہ کرے