کتاب: مشاجرات صحابہ اور سلف کا مؤقف - صفحہ 42
سے بچ سکوں جن میں وہ مبتلا ہوئے ہیں، تو اسے سمجھایا جائے گا کہ تم تو فتنہ کے طلب گار ہو کیونکہ تم ایسی بات کے درپے ہو جو تمہارے لئے نقصان کا باعث ہے، کسی فائدہ کی اس سے کوئی توقع نہیں ۔ اس کی بجائے اگر تم فرائض کی ادائیگی اور محرمات سے اجتناب کی صورت میں اپنی اصلاح کی کوشش کرتے تو یہ تمہارے لئے بہتر تھا بالخصوص اس دور میں جبکہ بدعات ضالہ عام ہو رہی ہیں، لہذا تمہارے لئے یہی بہتر تھا کہ تم اپنے کھانے پینے‘ اپنے لباس کی فکر کرو کہ یہ کہاں سے آیا ہے، یہ روپیہ پیسہ کہاں سے آیا ہے اور اسے کہاں خرچ کیا جا رہا ہے، نیز ہمیں اس بارے میں بھی خطرہ ہے کہ مشاجرات صحابہ رضی اللہ عنہم میں تمہاری چھان بین اور بحث و تکرار کے نتیجہ میں تمہارا دل بدعت کی طرف مائل ہو جائے گا شیطان کے ہاتھوں تم کھیلنے لگو گے۔ جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے تمہیں حکم دیا ہے کہ ان سے محبت کرو‘ ان کے لئے بخشش طلب کرو اور ان کی اتباع کرو، اگر تم ان کو برا کہنے لگو گے، اور ان سے بغض و نفرت کرنے لگو گے، باطل راستہ پر چل نکلو گے، جو شخض بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی مدح وتوصیف کرتا ہے بعض کی مذمت کرتا ہے اور ان پر طعن و تشنیع کرتا ہے وہ فتنہ میں مبتلا ہے کیونکہ اس پرتو سب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے محبت اور سب کے بارے میں استغفار واجب ہے۔ (الشریعہ ص 2485‘ 2491 ج 5) امام ابوبکر الآجری رحمہ اللہ کے اس کلام پر کسی تبصرہ کی ضرورت نہیں ۔ بلاریب مشاجرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں بحث و تکرار کا نتیجہ وہی ہے جس کی نشاندہی انہوں نے کی ہے، اور اسی سے دیگر علمائے امت نے بتکرار خبردار کیا ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ مشاجرات کے نتیجہ میں جن صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو مورد طعن بنایا جاتاہے اور مبتدعین ان کے بارے میں اپنے بغض و عناد کا اظہار کرتے ہیں، اس حوالہ سے امام اھل السنۃ امام احمد رحمہ اللہ کے ارشادات آپ پہلے پڑھ آئے ہیں اب یہاں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مشاجرات میں بحث و تکرار کے بارے میں امام صاحب کے فرمودات ملاحظہ ہوں ۔ چنانچہ امام احمد رحمہ اللہ بن جعفر بن