کتاب: مشاجرات صحابہ اور سلف کا مؤقف - صفحہ 41
امام محمد بن الحسین الآجری رحمہ اللہ کا فرمان
امام ابو بکرمحمد بن الحسین بن عبداللہ آجری المتوفی 360ھ نے اپنی معروف کتاب ’’کتاب الشریعۃ‘‘ میں 257 باب یہی قائم کیا ہے۔ ’’باب ذکر الکف عما شجربین أصحاب رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ورحمۃ اللّٰہ علیھم أجمعین‘‘کہ یہ باب اس کے متعلق ہے کہ صحابہ کرام کے درمیان ہونے والے اختلافات سے گریز کیا جائے اللہ تعالیٰ کی ان سب پر رحمتیں ہوں ۔ ‘‘امام آجری نے اس باب میں بڑی تفصیل سے بحث کی ہے اور اپنے اس موقف پر بہت سے دلائل ذکر کئے ہیں جو دس صفحات پر مشتمل ہیں ۔ ان دلائل سے قطع نظر ہم یہاں صرف ان کے موقف کا خلاصہ پیش کرنے پر اکتفا کرتے ہیں ۔ چنانچہ فرماتے ہیں:
’’فضائل صحابہ کرام رضی اللہ عنہم و اہل بیت کے سلسلے میں جو کچھ ہم نے لکھا ہے اس پر غور وفکر کرنے والے پر لازم ہے کہ وہ ان سب سے محبت کرے ان کے بارے میں رحمت اور بخشش کی دعاء کرے اوران کی محبت کو اللہ کے ہاں اپنے لئے وسیلہ بنائے، ان کے مابین جو اختلافات ہوئے ہیں، ان کو ذکر نہ کرے نہ ان کی چھان بین کرے اور نہ ہی ان پر بحث کرے، ہمیں تو ان کے بارے میں استغفار کرنے اور ان کے حق میں رحمت کی دعا کرنے‘ ان سے محبت اور ان کی اتباع کرنے کا حکم دیا گیا ہے، جیسا کہ قرآن مجید‘ احادیث رسول اور ائمہ مسلمین کے اقوال اس پر دال ہیں ۔ ہمیں ان کے مابین مشاجرات کے ذکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ۔ انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مصاحبت اور رشتہ داری کا شرف حاصل ہے ان کے اسی شرف صحبت کی بنا پر اللہ تعالیٰ نے انہیں معاف کر دینے کا اعلان فرمایا ہے اور اپنی کتاب میں اس بات کی ضمانت دی ہے کہ ان میں سے کسی ایک کو قیامت کے دن شرمسار نہیں کروں گا، ان کے اوصاف کا اللہ تعالیٰ نے تورات و انجیل میں تذکرہ کیا ہے اور ان کی بہترین تعریف کی ہے، ان کی توبہ کا اور اپنی رضا وخوشنودی کا ذکر کیا ہے، اگر کوئی کہے کہ میں تو ان مشاجرات کے بارے محض اپنی معلومات میں اضافہ چاہتاہوں تاکہ میں ان حالات