کتاب: مشاجرات صحابہ اور سلف کا مؤقف - صفحہ 39
أصحابی فامسکوا‘ وقال سفیان بن عیینۃ من نطق فی أصحاب رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بکلمۃ فھو صاحب ھوی‘‘ (شرح السنۃ ص 74، 75) ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس امت میں سب سے بہتر حضرت ابوبکر‘ حضرت عمر رضی اللہ عنہ ‘ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ہیں ۔ حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ بن عمر سے اسی طرح مروی ہے۔ فرماتے ہیں کہ ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں کہا کرتے تھے کہ رسول اللہا کے بعد سب سے افضل ابوبکر رضی اللہ عنہ، عمر رضی اللہ عنہ، عثمان رضی اللہ عنہ ہیں آپ ہماری یہ بات سنتے ہوتے مگر کوئی انکار نہ فرماتے تھے۔ پھران کے بعد سب سے افضل علی رضی اللہ عنہ، طلحہ رضی اللہ عنہ، زبیر رضی اللہ عنہ، سعد رضی اللہ عنہ بن ابی وقاص، سعید رضی اللہ عنہ بن زید، عبدالرحمن رضی اللہ عنہ بن عوف، ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ بن الجراح ہیں ۔ اور یہ سب خلافت کے اہل تھے۔ پھر ان کے بعد وہ صحابہ رضی اللہ عنہم افضل ہیں جو قرن اول میں تھے جن میں اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا اور وہ مہاجرین اولین اور انصار ہیں جنہوں نے قبلتین (بیت المقدس اور بیت اللہ ) کی طرف منہ کرکے نمازیں پڑھیں ۔ پھر ان کے بعد وہ صحابہث افضل ہیں جو ایک سال یا ایک ماہ یا ایک دن یا اس سے کم و بیش آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہے۔ ان سب پر رحم و کرم کی دعا کرو، ان کے فضل و مرتبہ کو بیان کرو اور ان کی کمزوری سے خاموشی اختیار کرو، اور کسی بھی صحابی رضی اللہ عنہ کے بارے میں سوائے کلمہ خیر کے اور کچھ نہ کہو، کیونکہ رسول اللہ انے فرمایا ہے جب میرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا ذکر آئے تورک جاؤ۔ (الصحیحہ: 34) اور سفیان بن عیینہ فرماتے ہیں کہ جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں ایک حرف زبان درازی کرتا ہے وہ بدعتی ہے۔ ‘‘ قاضی ابوالحسین محمد رحمہ اللہ بن ابی یعلی نے طبقات الحنابلہ میں امام البربھاری رحمہ اللہ کے ترجمہ میں اسی ’’شرح السنۃ‘‘ کے اقتباسات دیئے ہیں۔ چنانچہ طبقات الحنابلہ ص 21ج 2 میں بھی یہ عبارت دیکھی جا سکتی ہے۔ اس کتاب کے مختلف مقامات پر اسی مسئلہ کو امام البربھاری رحمہ اللہ نے بیان کیا ہے چنانچہ ایک جگہ لکھتے ہیں ۔ ’’والکف عن حرب علی ومعاویۃ وعائشۃ و طلحۃ و