کتاب: مشاجرات صحابہ اور سلف کا مؤقف - صفحہ 35
فرمایا: واللّٰہ إن الغبار الذی دخل فی أنف فرس معاویۃ مع رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أفضل من عمر بألف مرۃ‘ صلی معاویۃ خلف رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم، فقال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: سمع اللّٰہ لمن حمدہ فقال معاویۃ رضی اللّٰہ عنہ ربنا لک الحمد‘ فمابعد ھذا الشرف الأعظم‘‘ (تطھیر الجنان ص 10‘11‘ الصوائق المحرقہ ص 213‘ البدایۃ ص 139ج 8‘ منھاج السنۃ ص 183ج 3‘ الشریعۃ ص 2466ج 5) ’’اللہ کی قسم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں معاویہ رضی اللہ عنہ کے گھوڑے کی ناک کی غبار عمر رحمہ اللہ بن عبدالعزیز سے ہزار بار افضل ہے۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نمازیں پڑھیں ۔ آپ نے سمع اللّٰہ لمن حمدہ فرمایا تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے ربنالک الحمد کہا، اس کے بعد اور بڑا فضل و شرف کیا ہوگا۔‘‘ امام حماد رحمہ اللہ بن اسامہ کا قول امام حماد رحمہ اللہ بن اسامہ بن زید المتوفی 201ھ کا شمار کبار محدثین میں ہوتا ہے، امام شافعی رحمہ اللہ ‘ امام احمد رحمہ اللہ ‘ امام یحییٰ رحمہ اللہ ‘ امام اسحاق رحمہ اللہ بن راھویہ‘ امام ابن ابی شیبہ جیسے اعیان کے وہ استاد تھے۔ ان سے کسی نے دریافت کیا کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ افضل ہیں یا حضرت عمر رضی اللہ عنہ بن عبدالعزیز، تو انہوں نے فرمایا : ’’أصحاب رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لایقاس بھم أحد‘‘ (الشریعۃ ص 2465ج 5، السنہ ص 435، جامع بیان العلم ص 185ج 2) ’’صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ کسی کا تصورنہیں کیا جا سکتا۔ ‘‘ سلف کے ان ارشادات سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ وہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مقابلہ میں کسی