کتاب: مشاجرات صحابہ اور سلف کا مؤقف - صفحہ 31
تیمارداری نہ کرو۔‘‘ (الذیل علی طبقات الحنابلۃ ص133 ج1 لابن رجب)۔
بلکہ وہ یہ بھی فرمایا کرتے تھے کہ جو حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو برا کہے اس کے پیچھے نماز نہ پڑھی جائے۔ (المنھج الاحمد ص255 ج1)
ان اقوال سے امام احمد رحمہ اللہ کے موقف کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
امام معافی رحمہ اللہ بن عمران کا فرمان
امام معافی رحمہ اللہ بن عمران المتوفی 185ھ موصل کے مشہور فقیہ محدث اور عابد و زاہد بزرگ گزرے ہیں ۔ امام سفیان ثوری‘ امام اوزاعی‘ امام ابن جریج، امام حماد بن سلمہ وغیرہ کے شاگرد اور امام عبداللہ بن مبارک‘ امام وکیع وغیرہ جیسے اعیان کے استاد ہیں ’’یاقوۃ العلماء‘‘ ان کا لقب تھا اور صحیح بخاری وغیرہ کے راوی ہیں ان سے کسی نے پوچھا حضرت عمر رحمہ اللہ بن عبدالعزیز اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے مابین کیا فرق ہے، راوی کا بیان ہے کہ :
’’فرأیتہ غضب غضباً شدیداً وقال لایقاس بأصحاب محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم أحد، معاویۃ رضی اللّٰہ عنہ کاتبہ وصاحبہ وصھرہ وأمینہ علی وحی اللّٰہ عزوجل وقال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم دعوالی أصحابی وأصھاری فمن سبھم فعلیہ لعنۃ اللّٰہ والملائکۃ والناس أجمعین ‘‘
(الشریعۃ ص2467، شرح اصول اعتقاد ص1445ج 8، تاریخ بغداد ص 209 ج 1، البدایۃ ص 139ج 8 وغیرہ)
’’میں نے انہیں دیکھا کہ وہ یہ سن کر سخت غصہ میں آ گئے اور فرمایا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم کے مقابلے میں کسی کو قیاس نہ کیا جائے۔ معاویہ رضی اللہ عنہ آپ کے کا تب، آپ کے صحابی ص، آپ کے قرابت دار، اور اللہ تعالیٰ کی وحی پر آپ کے امین ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ میرے صحابہ و قرابتداروں سے درگزر کرو جو ان کو برا کہے گا