کتاب: مشاجرات صحابہ اور سلف کا مؤقف - صفحہ 30
امام احمد سے صحیح سند سے منقول ہے کہ ان سے پوچھا گیا کہ آپ کا اس شخص کے بارے میں کیا فرمان ہے جو کہتا ہے کہ میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو نہ کاتب وحی مانتا ہوں اور نہ ہی مومنوں کا خالو تسلیم کرتا ہوں ۔ انہوں نے فرمایا :یہ قول ردی اور بہت برا ہے لوگوں کو اس سے بچنا چاہیے اور نہ ہی اس کے ساتھ بیٹھنا چاہیے۔ ہم لوگوں کو ان سے خبردار کرتے ہیں ۔ (السنۃ للخلال ص434 ) امام احمد رحمہ اللہ سے یہ بھی سوال کیا گیا کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ افضل ہیں یا حضرت عمر رحمہ اللہ بن عبدالعزیز، تو انہوں نے فرمایا: معاویۃ افضل لسنا نقیس بأصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم أحداً۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ افضل ہیں ہم صحابہ جیسا کسی کو بھی تصور نہیں کرتے۔ (السنۃ للخلال ص435، 434، 477) بلکہ امام احمد رحمہ اللہ یہ بھی فرماتے ہیں کہ جب دیکھو کوئی کسی صحابی رضی اللہ عنہ کی تنقیص کرتا ہے اور اس کا ذکر ناروا طریقے سے کرتا ہے تو اس کے اسلام کو مشکوک سمجھو، ان کے الفاظ ہیں : اذا رأیت أحداً یذکر اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بسوء فاتھمہ علی الإسلام۔ (اصول اعتقاد ص1252 ج7، الصارم المسلول) امام ابراہیم رحمہ اللہ الحربی فرماتے ہیں کہ امام احمد رحمہ اللہ سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ میرا خالو حضرت معاویہ رحمہ اللہ کی تنقیص کرتا ہے میں اس کے ساتھ مل کر کھانا کھا سکتا ہوں ؟ تو انہوں نے فرمایا :اس کے ساتھ مل کر مت کھاؤ۔ (السنۃ للخلال ص448) اسی طرح امام احمد رحمہ اللہ سے کہا گیا کہ یہاں ایک شخص ہے جو حضرت عمر رحمہ اللہ بن عبدالعزیز کو حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے افضل سمجھتا ہے تو انہوں نے فرمایا: لاتجالسہ ولاتواکلہ ولا تشاربہ وإذا مرض فلاتعدہ۔ ’’نہ اس کے ساتھ بیٹھو نہ اس سے مل کر کھاؤ پیؤ۔ اور جب بیمار پڑ جائے تو اس کی