کتاب: مشاجرات صحابہ اور سلف کا مؤقف - صفحہ 28
اللہ تعالیٰ ان سب پر رحمت فرمائے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ ‘ حضرت عمرو رضی اللہ عنہ بن عاص‘ حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ اور حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ بن شعبہ سب پر اللہ کی رحمت ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں ان کا وصف بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے :’’سجدوں کے آثار ان کے چہروں پر نمایا ں ہیں ‘‘۔ بلکہ علامہ ذہبی رحمہ اللہ نے نقل کیا ہے کہ حضرت عمار رضی اللہ عنہ بن یاسر کے بارے میں مشہور حدیث تقتلک الفئۃ الباغیۃ کے بارے میں بحث و تکرار کو ہی ناپسند فرماتے تھے ان کے الفاظ ہیں : کرہ أن یتکلم فی ھذا باکثر من ھذا۔ (السیر ص421 ج 1) یعنی اس حدیث کو بیان کر کے اس پر مزید بات کرنے کو ناپسند سمجھتے تھے۔ اس حدیث پر بحث و تکرار اور اس کی تاویل کے حوالے سے جو کچھ کہا گیا اس موضوع سے دلچسپی رکھنے والوں کے لئے یہ کوئی سربستہ راز نہیں، اور نہ ہی یہ ہمارا موضوع ہے امام احمد رحمہ اللہ کے احساسات کا اس بارے اندازہ کیجئے کہ وہ سرے سے اس حوالے سے بحث و تمحیص مناسب نہیں سمجھتے تھے۔ عبدالملک بن عبدالحمید المیمونی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے امام احمد رحمہ اللہ سے کہا :کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا کہ کل صھر و نسب ینقطع إلاصھری و نسبی قیامت کے دن میری قرابت داری اور میرے نسب کے علاوہ ہر ایک کے حسب و نسب کا تعلق منقطع ہو جائے گا؟ تو انہوں نے فرمایا: ہاں یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے، میں نے کہا تو کیا یہ تعلق داری حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو حاصل ہے؟ تو انہوں نے فرمایا :بالکل یہ شرف ان کو حاصل ہے۔(السنۃ للخلال ص432) یہی وجہ ہے کہ احمد بن حمید رحمہ اللہ ابو طالب نے جب امام احمد رحمہ اللہ سے دریافت کیا کہ کیا حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ مومنوں کے ماموں ہیں ؟ کیونکہ حضرت ابوسفیان رضی اللہ عنہ کی بیٹی حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ ہیں اور مومنوں کی ماں ہیں اور وہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی ہمشیرہ ہیں ۔ اسی طرح حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عبداللہ بن عمر کی ہمشیرہ ہیں ۔ تو امام احمد رحمہ اللہ نے فرمایا :ہاں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما مومنوں کے ماموں ہیں ۔ (السنۃ للخلال ص433) اس سے مقصد دراصل آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ان