کتاب: مشاجرات صحابہ اور سلف کا مؤقف - صفحہ 27
کہ بعض لوگ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم حتی کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ و عمر رضی اللہ عنہ کو بھی برا کہتے ہیں تو انہوں نے فرمایا:
ما تعجبون من ھذا؟ انقطع عنھم العمل فاحب اللّٰہ ان لا یقطع عنھم الاجر۔
اس پر تعجب کیا ہے، ان کے اعمال منقطع ہو گئے اللہ نے چاہا کہ ان کا اجر و ثواب منطقع نہ ہو۔ (جمع الفوائد ص249 ج2، جامع الاصول [1] ص 554ج8)
گویا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو برا کہنے والے ان کا کچھ نہیں بگاڑتے اپنا نامہ اعمال سیاہ کرتے ہیں اور اس سے صحابہ کے اجر و ثواب میں اضافہ ہو رہا ہے۔
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے ارشادات
امام ابوبکر المروزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ امام احمد رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ آپ حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں کیا کہتے ہیں تو انہوں نے فرمایا:
ما أقول فیھا إلا الحسنی رحمھم اللّٰہ أجمعین(السنۃ للخلال ص460 مناقب احمد ص164)
’’میں ان کے بارے اچھی بات کہتا ہوں اللہ تعالیٰ ان سب پر رحمت فرمائے۔‘‘
علامہ ابن الجوزی رحمہ اللہ نے امام ابوبکر المروزی رحمہ اللہ سے یہ بھی نقل کیا ہے کہ امام احمد رحمہ اللہ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا ذکر کیا اور فرمایا:
رحمھم اللّٰہ أجمعین و معاویۃ و عمر و بن العاص و ابوموسی والمغیرۃ کلھم و صفھم اللّٰہ تعالیٰ فی کتابہ فقال سیماھم فی وجوھھم من اثر السجود۔
(مناقب احمد ص164‘ السنۃ للخلال ص 477)
[1] حافظ ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے منہاج السنۃ (ص 153ج 1) اور علامہ ابن ابی العز نے شرح العقیدہ الطحاویہ (ص 530)میں اسے صحیح مسلم کی طرف منسوب کیا ہے۔ مگر تتبع بسیار کے باوجود صحیح مسلم میں یہ اثر نظر نہیں آیا۔ واللّٰہ سبحانہ و تعالیٰ اعلم۔