کتاب: مشاجرات صحابہ اور سلف کا مؤقف - صفحہ 26
انھوں نے اسے کوڑے لگائے۔ (البدایہ ص 139ج 8، ابن سعد ص 384 ج 5وغیرہ) امام شافعی رحمہ اللہ کا فرمان حضرت عمر رحمہ اللہ بن عبدالعزیز کا مذکور الصدر قول امام شافعی رحمہ اللہ سے بھی منقول ہے۔ چنانچہ علامہ علی قاری رحمہ اللہ نے امام شافعی رحمہ اللہ سے بھی یہی نقل کیا ہے کہ : ’’ تلک دماء طھراللّٰہ ایدینا منھا فلم نلوث السنتنا۔‘‘(شرح فقہ الاکبر ص71) ’’اللہ تعالیٰ نے ان کے خون سے ہمارے ہاتھوں کو پاک رکھا ہے تو ہم اپنی زبانوں کو اس میں ملوث کیوں کریں ۔ ‘‘ اپنے شاگرد رشید امام ربیع رحمہ اللہ سے انہوں نے فرمایا: یاربیع لاتخوضن فی أصحاب رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علی وسلم فإن خصمک النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم غداً۔(سیر اعلام النبلاء ص28 ج 10) اے ربیع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں بتکلف بحث و تکرار نہ کرو، کل تمہارے مدمقابل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہوں گے۔ نیز انہوں نے فرمایا: ماأری أن الناس ابتلوا بشتم أصحاب رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم الا لیزیدھم اللّٰہ بذلک ثواباً عند انقطاع عملھم۔ (مناقب الشافعی ص441 ج 1‘ اصول الاعتقاد ص1460 ج8) ’’میرا خیال ہے کہ لوگ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو برا کہنے کے بارے میں اس بنا پر آزمائش میں مبتلا ہوئے ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عمل ختم ہونے کے بعد ان کے نامہ اعمال میں اللہ تعالیٰ ثواب کا اضافہ کرتے رہیں گے۔‘‘ بالکل اسی نوعیت کا ایک قول سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے بھی منقول ہے چنانچہ جب انہیں کہا گیا