کتاب: مشاجرات صحابہ اور سلف کا مؤقف - صفحہ 25
کرنے والوں کا مذاق اڑاتے ہیں ۔
ہم یہاں علمائے سلف کے اقوال سے یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ مشاجرات صحابہث اور ان کے باہمی اختلافات کو موضوع سخن بنانا ہی درست نہیں بلکہ اہل سنت کے عقیدہ پر مشتمل کتب میں اس مسئلہ کو بیان کر کے خبردار کر دیا گیا ہے، یہ مسئلہ معمولی نوعیت کا نہیں اہل اسلام کے عقیدہ کا مسئلہ ہے کہ مشاجرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے کف لسان کیا جائے۔ یہی سلامتی کا راستہ ہے۔ آیئے اس بارے میں سلف کا موقف معلوم کیجئے۔
حضرت عمر رحمہ اللہ بن عبدالعزیز کا فرمان
خلیفہ راشد حضرت عمر رحمہ اللہ بن عبدالعزیز سے جنگ صفین میں شریک ہونے والوں کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا:
تلک دماء طھراللّٰہ منھا یدی فلااحب ان اخضب لسانی بھا۔
(الحلیہ ص129,114 ج9، جامع بیان العلم ص93 ج2، آداب الشافعی ص314، مناقب الشافعی ص449 ج 1، ابن سعد ص 382 ج 5 )
’’اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان کے خون سے میرے ہاتھوں کو پاک صاف رکھا ہے، میں پسند نہیں کرتا کہ اپنی زبان ان کے بارے میں آلودہ کروں ‘‘۔
امام ابوبکر احمد بن محمد الخلال نے ان کا یہ قول بھی نقل کیا ہے کہ جب ان سے صفین اور جنگ جمل کے بارے میں دریافت کیا گیا تو انہوں نے فرمایا:
امرأخرج اللّٰہ یدی منہ لا أدخل لسانی فیہ (السنۃ للخلال ص462)
جس معاملے سے اللہ تعالیٰ نے میرے ہاتھوں کو دور رکھا ہے اس کے متعلق میں اپنی زبان کو حصہ دار نہیں بناؤں گا۔
حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کو اپنی حلیمی طبع کے باوصف حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں کوئی بات سننا گوارا نہ تھی۔ ابراہیم بن میسرۃ فرماتے ہیں کہ میں نے نہیں دیکھا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کسی کو کوڑے لگائے ہوں ۔ ہاں ایک شخص نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کوبرا بھلاکہا تو