کتاب: مشاجرات صحابہ اور سلف کا مؤقف - صفحہ 22
احسان کے ساتھ ان کے تابعدار ہوئے اللہ ان سب سے راضی ہوا اور وہ سب اس سے راضی ہوئے، اللہ نے ان کے لئے ایسے باغات تیار کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔‘‘ صحابہ کرامث کے مابین فرق مراتب کے باوصف اللہ تبارک وتعالیٰ نے صاف طور پر فرما دیا کہ میرا بھلائی کا وعدہ ان سب کے لئے ہے کسی ایک گروہ یا جماعت کے ساتھ نہیں ۔ چنانچہ ارشاد ہوتا ہے: ’’لایستوی منکم من أنفق من قبل الفتح وقاتل‘ أولئک أعظم درجۃ من الذین أنفقوا من بعد وقاتلوا وکلا وعداللّٰہ الحسنٰی واللّٰہ بما تعملون خبیر (الحدید: 10) ’’تم میں سے جو فتح کے بعد خرچ اور جہاد کریں گے وہ کبھی ان لوگوں کے برابر نہیں ہوسکتے جنہوں نے فتح سے پہلے خرچ اور جہاد کیا۔ ان کا درجہ بعد میں خرچ اور جہاد کرنے والوں سے بڑھ کر ہے اگرچہ اللہ نے دونوں ہی سے اچھے وعدے فرمائے ہیں ۔ جو کچھ تم کرتے ہو، اللہ اس سے باخبر ہے‘‘ اسی طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ: إن الذین سبقت لھم منا الحسنٰی اولئک عنھا مبعدون (الانبیاء101:) انہی آیات سے حافظ ابن حزم نے یہ استدلال کیا ہے کہ سب صحابہث قطعی طور پر جنتی ہیں ۔ کلھم من اھل الجنۃ قطعاً (الاصابہ ص 7ج 1) امام بیہقی نے بھی ’’الاعتقاد والہدایۃ الی سبیل الرشاد علی مذہب السلف واصحاب الحدیث‘‘ میں یہی کہا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جنتی اورمغفور ہیں ۔ ہم یہ قطعاً نہیں کہتے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم معصوم ہیں ان سے گناہ کا صدور ہو ہی نہیں سکتا، مگر یہ ایک حقیقت ہے کہ وہ امت کے تمام افراد سے سب سے زیادہ عادل‘ صادق القول اور راست باز تھے اگر ان سے غلطیاں یا گناہ ہوئے تو اس کے