کتاب: مشاجرات صحابہ اور سلف کا مؤقف - صفحہ 21
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی خوبیوں اور کوتاہیوں کو بھی جانتے ہیں ۔ بایں ہمہ جابجا انہیں معاف کر دینے اور اپنی رضاکا پروانہ ان کے ہاتھوں تھما دیا جاتا ہے۔ اعلان عام ہوتا ہے : ’’والسابقون الاولون من المھاجرین والانصاروالذین اتبعوھم باحسان رضی اللّٰہ عنھم ورضواعنہ وأعدلھم جنّٰت تجری تحتھا الأنھار خالدین فیھا أبداً ذٰلک الفوز العظیم ‘‘ ( التوبۃ) ’’اور مہاجرین و انصار میں سے جو سابق اور مقدم ہیں اور جتنے لوگ [1]
[1] طبرانی کبیر (ج20ص 316) وغیرہ۔ بلکہ یہی روایت تقریباً انہی الفاظ کے ساتھ حضرت کعب بن عجرہ سے بھی سند ِصحیح سے مروی ہے، جسے امام ابن ماجہ، ابن أبی عاصم وغیرہ نے نقل کیا ہے۔ لہٰذا جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زبان وحی سے فتنہ کے دور میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے موقف کی تائید فرما دی اور انھیں حق و ہدایت پر قرار دیا۔ اس کے بعد ان کے بارے میں اب لب کشائی کرنا اور ان پر طعن و تعریض کے نشتر چلانا اپنی عاقبت خراب کرنا نہیں تو اور کیا ہے ؟ یہی نہیں بلکہ صحیح ابن حبان (الموارد ص 539، الاحسان ج 9، ص 31 ) طبرانی (ج 20 ص 316) السنۃ لابن ابی عاصم (ج 2ص 591) میں ایک اور صحیح سند سے حضرت مرہ بن کعب سے مروی ہے، جسے علامہ البانی نے صحیح موارد الظمان (ج 2 ص 347) اور سلسلۃ الصحیحۃ رقم 3118: میں بھی ذکر کیا ہے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ مدینہ طیبہ کے راستہ پر جا رہے تھے کہ آپ نے فرمایا :تم اس فتنہ کے دوران کیا کرو گے جو زمین کے اطراف میں گائے کے سینگوں کی طرح پھیل جائے گا۔ ہم نے عرص کیا :اے اﷲ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم اس وقت کیا کریں ؟ آپ نے فرمایا: ’’علیکم بھذا وأصحابہ ‘‘ طبرانی کے الفاظ میں ’’ اتبعوا ھذا و اصحابہ ‘‘ کہ ا س شخص اور اس کے ساتھیوں کا ساتھ دینا۔ حضرت مرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :میں اس شخص کی طرف ہو لیا۔ وہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ تھے۔ میں نے انھیں پکڑا اور ان کا چہرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کر تے ہوئے عرض کی:اے اﷲ کے رسول!یہ شخص ہیں جن کے بارے میں آپ نے فرمایا ہے؟آپ نے فرمایا: ہاں، یہی شخص ہے۔ گویا فتنہ کے دور میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ صرف یہ کہ حضرت عثمان کو حق بجانب قرار دیا بلکہ ان کا ہمنوا بننے اور ان کی تابع داری کا بھی حکم دیا۔ اب یہ فیصلہ تو ہر مسلمان کے دین و ایمان کا ہے وہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو حق بجانب سمجھتا ہے یا ان کے خلاف اقدام کرنے والوں کی ہمنوائی کرتا ہے۔