کتاب: مشاجرات صحابہ اور سلف کا مؤقف - صفحہ 11
’’کہ کسی صحابی رضی اللہ عنہ کا رسول اللہ صلی ا للہ علیہ وسلم کے ساتھ مل کر جہاد کرنا جس میں اس کا چہرہ خاک آلود ہو گیا ہو تمہارے زندگی بھر کے اعمال سے افضل ہے اگرچہ عمر نوح بھی دے دی جائے۔‘‘ (ابو دؤد ص 344ج 4، نسائی وغیرہ)
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں ناگوار بات سننا گوارا نہ تھا
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں اگر کوئی ناگوار بات کہتا تو آنحضرت صلی ا للہ علیہ وسلم پر یہ گراں گزرتا چنانچہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
لا یبلغنی أحد من اصحابی عن احد شیئًا فإنی أحب أن أخرج الیکم وانا سلیم الصدر۔‘‘
(ترمذی مع التحفہ ص 367ج 4، ابو داؤد مع العون ص415 ج 4‘ احمد ص 396ج1‘ وغیرہ)
’’کہ کوئی شخص مجھ سے میرے کسی صحابی رضی اللہ عنہ کی شکایت نہ کرے۔ میں چاہتا ہوں کہ میں تمہاری طرف نکلوں اور میرا دل صاف ہو‘‘
سبِّ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ممانعت
اسی طرح حضرت عبداللہ بن مغفل ص؟؟؟ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی ا للہ علیہ وسلم نے فرمایا :
اللّٰہ اللّٰہ فی أصحابی لاتتخذوھم غرضاً بعدی فمن أحبھم فبحبی أحبھم ومن أبغضھم فببغضی أبغضھم ومن آذاھم فقد آذانی(ترمذی ص360ج 4 وحسنہ، صحیح ابن حبان)
’’اللہ سے ڈرو، اللہ سے ڈرو، میرے صحابہ رضی اللہ عنہم کے معاملے میں، ان کو میرے بعد ہدف تنقید نہ بنانا کیونکہ جس نے بھی ان سے محبت کی تو یہ میری محبت کی بنا پر اور جس نے ان سے بدظنی و بغض رکھا اس نے مجھ سے بدظنی کی بنا پر ان سے بغض رکھا جس نے ان کو ایذا دی اس نے مجھ کو ایذا دی۔‘‘