کتاب: مشاجرات صحابہ اور سلف کا مؤقف - صفحہ 100
سے محبت کرنے اور جو ان میں سے کسی ایک کی تنقیص کرے ان سے بیزاری کا مکلف بنایا ہے۔ اللہ تعالی ان سب پر راضی ہے۔‘‘ امام ا شعری رضی اللہ عنہ کے اس بیان سے یہ بات واصح ہو جاتی ہے کہ اہل سنت کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں بالعموم اور ان کے باہمی مشاجرات کے بارے میں بالخصوص کیا عقیدہ رکھنا چاہیے۔ امام اشعری رضی اللہ عنہ کے" مقالات " سے اہل سنت کے عقائد کی نصوص کو شیخ محمد بن عبدالرحمن الخمیس حفظہ اللہ نے " اعتقاد أھل السنۃ" کے نام سے جمع کیا۔ اس میں بھی امام اشعری رحمہ اللہ کے الفاظ ہیں : "ویعرفون حق الذین اختارھم اللّٰہ سبحانہ لصحبۃ نبییہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ویا خذون بفضائلھم ویمسکون عما شجر بینھم صیغرھم و کبیرھم" (اعتقاد أھل السنۃ ص 120 ) ’’اور وہ ان کا حق پہنچانتے ہیں جن کو اللہ سبحانہ تعالی نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کے لیے منتخب فرمایا وہ ان کے فضائل خواہ وہ بڑے ہوں یا چھوٹے لیتے ہیں اور ان کے باہمی اختلافات سے خاموشی اختیار کرتے ہیں ۔‘‘ شیخ محمد بن عبدالرحمن نے اس کی شرح میں مزید تائید کے لیے امام صابونی رحمہ اللہ کی عقیدۃ السلف، امام ابن بطہ کی " الابانۃ" اور امام ابوبکر رضی اللہ عنہ الاسماعیلی کی " اعتقاد أئمۃ أھل الحدیث" کے حوالہ جات بھی نقل کئے ہیں ۔ امام صابونی اور امام ابن بطہ کا کلام اپنے اپنے محل پر ہم نقل کر آئے ہیں، اہل سنت کے عقیدہ کے حوالہ سے ائمہ کرام کی ان تصریحات کے بعد یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مشاجرات کو ہوا دینا اور موضوع سخن بنانا اہل سنت کا طرز عمل نہیں بلکہ رفض و تشیع کے فکر کا آئینہ دار ہے۔ حضرت مجدد الف ثانی رحمہ اللہ کی تصریحات حضرت مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی رحمہ اللہ نے اپنے مکتوبات میں متعدد مقامات پر مشاجرات صحابہث کے بارے میں عقیدہ اہل سنت کی وضاحت کی ہے۔ جس کا