کتاب: مشاجرات صحابہ اور سلف کا مؤقف - صفحہ 10
والوں میں وہ افضل ہیں جو صلح حدیبیہ میں شریک ہوئے۔ پھر ان میں وہ جو غزوہ بدر میں شریک ہوئے۔ غزوہ بدر والوں میں سے افضل عشرہ مبشرہ ہیں اور ان میں سے خلفائے راشدین افضل ہیں ۔ اور خلفائے راشدین میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سب سے افضل ہیں ۔ جس کی تفصیل عقائداور علم کلام کی کتابوں میں بالدلائل موجود ہے مگر یہ تفصیل ہمارا موضوع نہیں ۔ ہمیں تو صرف یہ بات عرض کرنی ہے کہ حضرت خالد رضی اللہ عنہ جنہیں ’’ سیف من سیوف اللہ‘‘ اللہ کی تلوار کا لقب سرکار دوعالم صلی ا للہ علیہ وسلم کی زبان اقدس سے ملا۔ جب وہ بھی اپنی تمام تر خدمات کے باوصف حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ کے مقام و مرتبہ کو نہیں پہنچ سکے، آنحضرت صلی ا للہ علیہ وسلم نے انہیں حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ کے بارے میں سخت سست کہنے سے خبردار فرمایا تو کسی غیر صحابی کا صحابی رضی اللہ عنہ کو سب وشتم کرنا اور ان کے بارے میں ناگفتنی باتیں کرنا کیونکر روا ہو سکتا ہے؟ اور اسے صحابی کے درجہ و مرتبہ تک کیونکر رسائی حاصل ہو سکتی ہے؟ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : ’’لاتسبوا اصحاب محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم فلمقام أحدھم ساعۃ یعنی مع رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم خیر من عمل أحدکم عمرہ‘‘ (ابن ماجہ، فضائل الصحابۃ لأحمد ص 67 ج 1‘ السنۃ لابن ابی عاصم ص 484ج 2، اصول اہل السنۃ ج 7ص 1249)۔ کہ حضرت محمد صلی ا للہ علیہ وسلم کے صحابہ کو برا نہ کہو، رسول اللہ صلی ا للہ علیہ وسلم کے ساتھ ان کی ایک گھڑی تمہاری زندگی بھر کے اعمال سے بہتر ہے۔[1]علامہ علی قاری رحمہ اللہ نے شرح فقہ اکبر ص68 میں یہی قول بعینہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی نقل کیا ہے۔ اسی طرح حضرت سعید رحمہ اللہ بن زید بن عمروبن نفیل نے فرمایا : ’’لمشھد رجل منھم مع رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یغبرفیہ وجھہ خیرمن عمل أحدکم عمرہ ولوعمر عمر نوح‘‘
[1] اسی حوالے سے اس سلسلے میں سلف کے مزید اقوال آئندہ اپنے مقام پر آئیں گے۔