کتاب: مسلمان خاندان اسلام کی آغوش میں - صفحہ 34
شروط نکاح رضا مندی کیاباپ اپنی جوان بیٹی کو زبردستی شادی پر مجبور کر سکتا ہے؟ سوال۔اس آدمی کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں جس نے اپنی جوان کنواری لڑکی کی شادی کسی آدمی سے زبردستی کردی جبکہ لڑکی اس کو ناپسند کرتی ہے۔مزید یہ کہ وہ اپنے خاوند کی بات نہیں مانتی اور نہ ہی کسی معاملہ میں اس کی اطاعت کرتی ہے۔ جب اس کو ایسا کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے تو وہ خود کشی کی دھمکی دیتی ہے؟ جواب۔یہ حالت جس کی طرف آپ نے سوال میں اشارہ کیا ہے، انتہائی بری اور گھریلو ناچاقی کی خطرناک مثال ہے۔ ایسی حالت میں اصلاح کی کوئی بھی کوشش سود مند نظر نہیں آتی،اس لیے زبردستی کرنے کی قطعاً ضرورت نہیں بلکہ ان دونوں کے درمیان جدائی کی کوشش کرنی چاہیے، یا تو لڑکی خلع لے لے یا کسی اور طریقہ (طلاق)وغیرہ سے ان دونوں کے درمیان تفریق کروادی جائے۔ خاوند کے لیے مستحب اور بہتریہی ہے کہ وہ اپنی بیوی کا خلع قبول کرلے بلکہ بعض علماء نے مذکورہ حالت میں خلع کو واجب قراردیاہے۔جیساکہ ’’الفروع والانصاف’‘ نامی کتاب میں اس کی وضاحت موجود ہے۔شام کے بعض قاضیوں(ججوں) کا بھی یہی فیصلہ ہے۔ بخاری شریف میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اس وقت فرمایا تھا جب ان سے ان کی بیوی خلع کا مطالبہ کررہی تھی کہ: (اقْبَلْ الْحَدِيقَةَ وَطَلِّقْهَا تَطْلِيقَةً) [1] ’’باغ(حق مہروالا) واپس لے لو اور اس عورت کو طلاق دے دو۔‘‘ یہ حدیث دلیل ہے کہ اگرعورت شادی کو ناپسند کرے جس پر اسے مجبور کیا گیاہوتو خاوند پر واجب ہے کہ خلع قبول کرلے کیونکہ اس حدیث میں مذکورہ عورت کو اس کے باپ نے زبردستی شادی پر مجبور کیا تھا۔یہ بات اہل علم کے ہاں معروف ہے کہ نکاح کے لیے لڑکی کی
[1] ۔ بخاري،كتاب الطلاق،باب الخلع وكيف الطلاق فيه :5273۔