کتاب: مسلمان خاندان اسلام کی آغوش میں - صفحہ 32
خوشبو بھی نہ پاسکے گی۔‘‘[1] 10۔حقیقی کامیابی کا حصول:اسلامی خاندان اس بنیاد پر بھی قائم ہے کہ خاندان کا سربراہ اپنے ماتحت افراد کی ضروریات کو فقط اس لیے پورا نہیں کرتا کہ وہ اس کے اہل وعیال ہیں بلکہ وہ اللہ تعالیٰ کا حکم سمجھتے ہوئے اپنے اہل وعیال پر خرچ کرتا ہے تاکہ وہ ایک ایک چیز کے بدلے اللہ کی طرف سے اجرو ثواب اور انعامات کا مستحق بن سکے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو لقمہ تو اپنی بیوی کے منہ میں رکھتا ہے وہ بھی تیرے لیے صدقہ ہے۔‘‘[2] ماں باپ اپنے بچوں کی پرورش کرتے ہیں، ان کو اپنے لیے صدقہ جاریہ بنا کر اپنے فوت ہو جانے کے بعد بھی ثواب کی امید رکھتے ہیں۔،کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (إِذَا مَاتَ الْإِنْسَانُ انْقَطَعَ عَنْهُ عَمَلُهُ إِلا مِنْ ثَلاثَةٍ : إِلا مِنْ صَدَقَةٍ جَارِيَةٍ، أَوْ عِلْمٍ يُنْتَفَعُ بِهِ، أَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ يَدْعُو لَهُ)[3] ’’جب انسان فوت ہو جاتا ہے تو اس کے تمام اعمال ختم ہو جاتے ہیں ماسوائے تین اعمال کے۔(1)صدقہ جاریہ(2)علم جس سے فائدہ اٹھایا جاتا ہے،(3)نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرے۔‘‘ (مترجم)
[1] ۔ ترمذي،كتاب الطلاق واللعان،باب ماجاء في المختلعات :1187۔ [2] ۔ بخاري،كتاب النفقات، باب فضل النفقة علي الاهل :5354۔ [3] ۔ مسلم،كتاب الوصية، باب ما يلحق الانسان من الثواب بعد وفاته :1631۔