کتاب: مسلمان خاندان اسلام کی آغوش میں - صفحہ 30
ماں باپ کی خدمت واطاعت کرے گی۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا: (وَقَضَىٰ رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا ۚ إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِندَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُل لَّهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُل لَّهُمَا قَوْلًا كَرِيمًا وَاخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَقُل رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا)[1] ’’اور تیرا پروردگارصاف صاف حکم دے چکا ہے کہ تم اس کے سوااور کسی کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرنا۔اگر تیری موجودگی میں ان میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کے آگے اُف تک نہ کہنا، نہ انہیں ڈانٹ ڈپٹ کرنا بلکہ ان کے ساتھ ادب واحترام سے بات کرنا اور عاجزی اور محبت کے ساتھ ان کے سامنے تواضع کا بازو پست کیے رکھنا اور دعا کرتے رہنا کہ اے میرے پروردگار! ان پر ویسا ہی رحم کر جیسا انھوں نے میرے بچپن میں میری پرورش کی۔‘‘ 7۔بڑوں کا ادب اور چھوٹوں پرشفقت: اسلامی خاندان اور اسلامی معاشرے میں بڑوں کا ادب اور چھوٹوں پر شفقت بنیادی عنصر ہے۔رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَرْحَمْ صَغِيرَنَا وَيُوَقِّرْ كَبِيرَنَا)[2] ’’جو چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور بڑوں کا ادب نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔‘‘ آج یورپ نے بوڑھوں اور بڑوں سے جان چھڑانے کے لیے (Old House)بنا رکھے ہیں جہاں بوڑھوں کو رکھا جاتا ہے اور سال میں ایک دفعہ لوگ بوڑھوں کے عالمی دن کے موقع پر ان کو پھول پیش کرتے ہیں اور اپنے آپ کو ان کے بوجھ سے آزاد محسوس کرتے ہیں۔اسلام میں خاندان کے بڑے کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور اس کا مقام و مرتبہ
[1] ۔ 17/بني اسرائيل :23۔24۔ [2] ۔ ترمذي، كتاب البر والصلة،باب ماجاء في رحمة الصبيان :1919۔