کتاب: مسلمان خاندان اسلام کی آغوش میں - صفحہ 28
ایسا حکم دے جو خالق کی نافرمانی پر مبنی ہو۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جو عورت پانچ وقت نماز پڑھے،اوررمضان المبارک کے روزے رکھے،اپنی عزت کی حفاظت کرے اور اپنے خاوند کی اطاعت کرے تو اسے کہا جائے گا کہ جنت کے جس دروازے سے چاہو داخل ہوجاؤ۔‘‘[1]
شریعت نے عورت کو خاوند کی اطاعت جبکہ خاوند کو عورت کے ساتھ حسنِ سلوک اور بہترین معاشرت کا پابند بنایاہے۔
4۔احساسِ ذمہ داری:اسلامی خاندانی نظام میں احساس ذمہ داری کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’تم میں سے ہر ایک نگران ہے اور اس سے ماتحتوں کے متعلق پوچھا جائے گا۔مرد اپنے اہل وعیال کا نگران ہے اور اس سے اس کے ماتحتوں کے بارے میں پوچھا جائے گا اور عورت اپنے خاوند کے گھر میں نگران ہے اور وہ اپنے ماتحتوں کے بارے میں جواب دہ ہے۔خادم اپنے مالک کے مال کا نگران ہے اور اس بارے میں جواب دہ ہے۔خبردار! تم میں سے ہر ایک نگران ہے اور ہر ایک سے اس کے ماتحتوں کے بارے میں پوچھا جائے گا۔‘‘
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
(يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ۔۔۔۔)[2]
’’اے ایمان والو!تم اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچا لو جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں۔‘‘
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جس کی تین بیٹیاں یا تین بہنیں یا دو بیٹیاں یادو بہنیں ہوں،اس نے ان کے ساتھ حسن سلوک کیا اور ان کی پرورش کے معاملہ میں اللہ سے ڈرتارہا تو اس
[1] ۔ مسند احمد :1664۔
[2] ۔ 66/التحريم :6۔