کتاب: مسلمان خاندان اسلام کی آغوش میں - صفحہ 27
نبھانے کی پابند ہے۔اللہ نے مردوں کو مخاطب کرتے ہوئے ارشاد فرمایا ہے: (فَإِذَا قُضِيَتِ الصَّلَاةُ فَانتَشِرُوا فِي الْأَرْضِ وَابْتَغُوا مِن فَضْلِ اللّٰهِ وَاذْكُرُوا اللّٰهَ كَثِيرًا لَّعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ)[1] ’’پھر جب نماز ہوچکے توزمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کا فضل(روزی) تلا ش کرو اور بکثرت اللہ کا ذکر کیا کروتاکہ تم فلاح پالو۔‘‘ اور عورتوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: (وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَىٰ)[2] ’’اور اپنے گھروں میں قرار رہو اور قدیم جاہلیت کے زمانے کی طرح اپنے بناؤ سنگھار کا اظہار نہ کرو۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جب کسی صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سوال کیا کہ ہم میں سے کسی پر اس کی بیوی کا کیا حق ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تو کھائے اسے بھی کھلائے اور جب تو پہنے تو اسے بھی پہنائے اور اس کے چہرے پر نہ مارو اور اس کے چہرے کو برا بھلا نہ کہو اور ناراضی میں اسے گھر کے اندر ہی چھوڑو(یعنی گھر سے نہ نکالو) ‘‘[3] 3۔مرد عورتوں پر نگران ہیں: اسلامی خاندانی نظام میں مرد کو عورت پر نگران بنایا گیا ہے کیونکہ اس کے ذمہ خرچ کرنا ہے،ارشاد باری تعالیٰ ہے: (الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ وَبِمَا أَنفَقُوا مِنْ أَمْوَالِهِمْ)[4] ’’مرد عورتوں پر نگران ہیں،اس وجہ سے کہ اللہ نے ایک کو دوسرے پر فضیلت دی ہے او ر اس وجہ سے کہ مردوں نے اپنے مال خرچ کیے ہیں۔‘‘ کیونکہ مرد نگران ہیں اس لیے بیوی کو خاوند کی فرمانبرداری کا حکم دیا گیا ہے مگر یہ کہ وہ کوئی
[1] ۔ 62/الجمعة 10۔ [2] ۔ 33/الاحزاب 33۔ [3] ۔ ابوداؤد كتاب النكاح(آگے الفاظ مٹے ہوئے ہیں) [4] ۔ 4/النساء :34۔