کتاب: مسلمان خاندان اسلام کی آغوش میں - صفحہ 26
اسلامی خاندانی نظام کی مضبوط بنیادیں
اسلامی خاندان انتہائی مضبوط اور اعلیٰ بنیادوں پراستوار ہے۔اگر اسلامی تعلیمات کی روشنی میں اس پودے کی آبیاری کی جائے تو بہت جلد یہ تن آور درخت کی شکل اختیار کرسکتا ہے۔ہر مسلمان کی کوشش ہونی چاہیے کہ وہ یورپ کے شیطانی منصوبوں کو ناکام کرنے کے لیے مضبوط اسلامی خاندانی نظام کا حصہ بنے اور اپنا کردار ادا کرے تاکہ وہ اللہ کے ہاں بھی کامیاب وکامران ہوسکے اور دنیا میں بھی اپنی ذمہ داری سےعہدہ برآہوسکے۔مندرجہ ذیل امور کو مدِ نظر رکھ کر ایک مضبوط خاندان قائم کیا جاسکتا ہے۔
1۔میاں بیوی کی حقیقی محبت: میاں بیوی کےدرمیان ذہنی ہم آہنگی آپس میں تعاون وہمدردی اور پیار ومحبت کو ایک اسلامی خاندان کی تشکیل اور اس کے تحفظ میں بنیادی حیثیت حاصل ہے۔یہ تب ہی ممکن ہے جب میاں بیوی اللہ تعالیٰ کی محبت کو بنیاد بنائیں اور آپس میں تعاون وہمدردی کو اللہ تعالیٰ کا حکم سمجھ کر نبھائیں۔وہ ایک دوسرے کے حقوق وفرائض سے مکمل واقفیت رکھتے ہوئے حسنِ سلوک، بھلائی اور ہمدردی کا جذبہ پیدا کریں،ارشادباری تعالیٰ ہے:
(وَمِنْ آيَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوا إِلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُم مَّوَدَّةً وَرَحْمَةً ۚ إِنَّ فِي ذٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ)[1]
’’اور اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ تمہاری ہی جنس سے بیویاں پیدا کیں تاکہ ان سے آرام پاؤ۔اس نے تمہارے درمیان محبت اور ہمدردی قائم کردی۔یقیناً غور وفکر کرنے والوں کے لیے اس میں بہت سی نشانیاں ہیں۔‘‘
2۔دائرہ عمل کا تعین: اسلام نےخاوند اور بیوی میں سے ہر ایک کے دائرہ عمل کا تعین کردیا ہے لہذا ان کو یہ تقسیم ملحوظ رکھنا ہوگی۔خاوند گھر کے باہر کے امور کا ذمہ دار ہے اس پر بیوی کا نان ونفقہ، لباس اور اس کی جائز ضروریات کو پورا کرنا واجب ہے جبکہ بیوی گھر یلو ذمہ داریوں کو
[1] ۔ 30/الروم :21۔