کتاب: مسلمان خاندان اسلام کی آغوش میں - صفحہ 22
’’جب کوئی عورت پانچ نمازیں پڑھے،رمضان کے روزے رکھے، اپنی عزت کی حفاظت کرے اور اپنے خاوند کی اطاعت کرے تو اسے کہا جائے گا کہ جنت کے جس دروازے سے چاہو داخل ہو جاؤ۔‘‘
3۔اختلاف کی صورت میں صلح کی کوشش کی جائے۔ اللہ نے میاں بیوی کے اختلاف کے وقت صلح کی طرف جلدی کرنے کا حکم دیا ہے تاکہ معاملہ خراب نہ ہو، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
(وَإِنِ امْرَأَةٌ خَافَتْ مِن بَعْلِهَا نُشُوزًا أَوْ إِعْرَاضًا فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَن يُصْلِحَا بَيْنَهُمَا صُلْحًا ۚ وَالصُّلْحُ خَيْرٌ)[1]
’’اگر کسی عورت کو اپنے شوہر کی بد ماغی اور بےپرواہی کا ڈر ہو تو دونوں آپس میں صلح کریں،اس میں کسی پر کوئی گناہ نہیں ہے اور صلح بہت ہی بہتر چیز ہے۔‘‘
4۔ایک سے زیادہ بیویوں کی صورت میں عدل و انصاف قائم کرنا۔ اللہ تعالیٰ نے عورتوں کے درمیان مکمل و انصاف قائم کرنے کا حکم دیا ہے اور جو شخص اپنی بیویوں کے درمیان عدل قائم نہ کرسکنے کا خوف محسوس کرتا ہوتو اس کو اللہ نے فقط ایک عورت کے ساتھ شادی کرنے کا حکم فرمایا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
(فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً)[2]
’’لیکن اگر تمہیں برابر نہ کر سکنے کا خوف ہو تو ایک ہی کافی ہے۔‘‘
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عدل کی ترغیب دیتے ہوئے فرمایا:
’’جو لوگ انصاف کرتے ہیں وہ اللہ عزوجل کے پاس منبروں پر ہوں گے، پروردگارکی داہنی طرف اور اس کے دونوں ہاتھ داہنے ہیں اور یہ اپنے حکم میں، اپنے اہل وعیال میں اور اپنے ماتحتوں میں انصاف کرنے والے لوگ ہیں۔‘‘[3]
5۔اختلاف کی صورت میں شرعی رہنمائی پر عمل کیا جائے۔ ہمارے ہاں چھوٹی چھوٹی باتوں سے طیش میں آکر طلاق تک نوبت پہنچا دی جاتی ہے، یہ جہالت اور دین سے دوری ہے،اللہ
[1] ۔ 4/النساء:28،
[2] ۔ 4/النساء:3۔
[3] ۔ صحيح مسلم، كتاب الامارة، باب الفضيلة الامام العادل۔۔۔4721۔