کتاب: مسلمان خاندان اسلام کی آغوش میں - صفحہ 21
اور فرمایا:
(وَاسْتَوْصُوا بِالنِّسَاءِ خَيْرًا فَإِنَّهُنَّ خُلِقْنَ مِنْ ضِلَعٍ وَإِنَّ أَعْوَجَ شَيْءٍ فِي الضِّلَعِ أَعْلَاهُ فَإِنْ ذَهَبْتَ تُقِيمُهُ كَسَرْتَهُ وَإِنْ تَرَكْتَهُ لَمْ يَزَلْ أَعْوَجَ فَاسْتَوْصُوا بِالنِّسَاءِ خَيْرًا)[1]
’’اور میں تمھیں عورتوں کے ساتھ اچھے سلوک کی وصیت کرتا ہوں،کیونکہ وہ پسلی سے پیدا کی گئی ہیں اور پسلی میں سب سے زیادہ ٹیڑھااوپر والا حصہ ہوتا ہے۔ اگر تم اسے سیدھا کرنا چاہو گے تو اسے توڑڈالو گے اور اگر اسے چھوڑدو گے تو وہ ٹیڑھی ہی رہ جائے گی۔اس لیے میں تمہیں عورتوں کے ساتھ اچھے سلوک کی وصیت کرتا ہوں۔‘‘
2۔اللہ رب العزت نے عورتوں کو مردوں کی اطاعت کا حکم دیا ہے کیونکہ وہ ان پر نگران ہیں اور اللہ نے ہی بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
(الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ وَبِمَا أَنفَقُوا مِنْ أَمْوَالِهِمْ ۚ فَالصَّالِحَاتُ قَانِتَاتٌ حَافِظَاتٌ لِّلْغَيْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُ)[2]
’’مرد عورتوں پر حاکم ہیں، اس وجہ سے کہ اللہ نے ایک کو دوسرے پر فضیلت دی ہے اور اس وجہ سے کہ مردوں نے اپنے مال خرچ کیے ہیں، پس فرمانبردار عورتیں خاوند کی عدم موجود گی میں بحفاظت الٰہی نگہداشت رکھنے والیاں ہیں۔‘‘
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(إِذَا صَلَّتْ الْمَرْأَةُ خَمْسَهَا وَصَامَتْ شَهْرَهَا وَحَفِظَتْ فَرْجَهَا وَأَطَاعَتْ زَوْجَهَا قِيلَ لَهَا ادْخُلِي الْجَنَّةَ مِنْ أَيِّ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ شِئْتِ)[3]
[1] ۔ صحيح البخاري، كتاب النكاح، باب الوصاة بالنساء 5186۔
[2] ۔ ا4/النساء:34۔
[3] ۔ مسند احمد،باب مسند العشرة المبشرين بالجنة، حديث عبدالرحمان بن عوف رضي اللّٰه عنه :1664۔