کتاب: مسلمان خاندان اسلام کی آغوش میں - صفحہ 20
اے مسلمان والدین،اے مسلمان نوجوان بھائیوں،اے مسلمان نوجوان بہنوں، اے مسلمان ذی شعور ضعیف العمر بزرگو!یورپ یہی غلاظت ہمارے سروں پر تھوپنا چاہتا ہے۔اللہ کے لیے حقیقت کا ادراک کرواور اسلامی خاندانی نظام کو قرآن و حدیث کی سنہری تعلیمات کی روشنی میں مضبوط سے مضبوط تر بناؤ اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان مبارک کو ہمیشہ یادرکھو۔ (كل مولود يولد على الفطرة فأبواه يهودانه أو ينصرانه أو يمجسانه) ’’ہر بچہ فطرت اسلام پر پیدا ہوتا ہے مگر اس کے والدین یا تو اسے یہودی بنادیتے ہیں یا عیسائی بنا دیتے ہیں یا مجوسی بنادیتے ہیں۔[1] ورنہ ’’تمہاری داستاں تک نہ ہوگی داستانوں میں‘‘ شریعت خاندانی نظام کو مضبوط اور بامقصد بنانے کے لیے زوجین(میاں بیوی) کو مندرجہ ذیل امور کی تلقین کرتی ہے۔ 1۔شریعت نے خاوندوں کو حکم دیا ہے ’’اپنی بیویوں کے ساتھ اچھا سلوک کریں اور حسن اخلاق کے ساتھ پیش آئیں’‘ارشاد باری تعالیٰ ہے: (وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ ۚ فَإِن كَرِهْتُمُوهُنَّ فَعَسَىٰ أَن تَكْرَهُوا شَيْئًا وَيَجْعَلَ اللّٰهُ فِيهِ خَيْرًا كَثِيرًا)[2] ’’ان کے ساتھ اچھے طریقے سے زندگی گزارو،گو تم انہیں ناپسند کرو، لیکن بہت ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو ناپسند کرو اور اللہ تعالیٰ اس میں بہت زیادہ بھلائی کر دے۔‘‘ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (خَيْرُكُمْ خَيْرُكُمْ لِأَهْلِهِ، وَأَنَا خَيْرُكُمْ لِأَهْلِي)[3] ’’تم میں سے بہترین وہ ہے جو اپنے گھر والوں سے اچھا سلوک کرے اور میں تم سب سے زیادہ اپنے گھر والوں سے اچھا سلوک کرنے والا ہوں۔‘‘
[1] ۔ بخاري،باب ما قيل في اولاد المشركين :1385۔ [2] ۔ النساء:19۔ [3] ۔ سنن ابن ماجه،كتاب النكاح، باب حسن معاشرة النساء :1977۔