کتاب: مسلمان عورت جنت اور جہنم کے دوراہے پر - صفحہ 98
حرام ہے،کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح طور پر ایسی خاتون پر لعنت فرمائی ہے۔ [1] اس مسئلہ پر جب اَئمہ حرم سے سوال پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا: یہ بال اللہ تعالیٰ نے طبعی طور پر پیدا فرمائے ہیں۔ان کو کسی بھی طریقے سے ختم کرنا ملعون کام ہے۔یہ بال آنکھوں کو گرد و غبار سے بچاتے ہیں۔خوبصورتی کا ذریعہ ہیں۔کسی انسان کی پہچان کا بھی ذریعہ ہیں۔ختم کرنے پر دوبارہ آ جاتے ہیں لہٰذا ان کو ختم کرنا تغییر فی خلق الله کے زمرے میں آتا ہے اور حرام ہے۔ [2] 4۔دانتوں کو باریک کرنے والی: التفلیج کا معنی ہے۔دانتوں کو ایک دوسرے سے دور کرنا، ان کے درمیان خلا پیدا کرنا، انہیں باریک کرنا۔ اس کام کے دو مقاصد ہو سکتے ہیں۔دانت ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہونے کی وجہ سے کمزور ہو کر گھسنے لگیں ۔یہ ایک بیماری کی صورت ہے۔جس کا علاج جائز ہے۔دوسرا مقصد یہ ہو سکتا ہے۔کے اس سے خوبصورتی پیدا ہو اور آدمی اپنی اصل عمر سے کم نظر آئے ۔یہ دوسرا مقصد دھوکہ، حقیقت کو چھپانا اور حسن پرستی کا مظہر ہے۔ملعون عمل ہونے کی وجہ سے ایسا کرنا حرام ہے۔
[1] صحیح بخاری: 5948، صحیح مسلم :2125 [2] فتاوی علماء حرم ،ص 684, 685