کتاب: مسلمان عورت جنت اور جہنم کے دوراہے پر - صفحہ 97
بال اگر اس طرح سفید ہو جائیں کہ کچھ سیاہ اور کچھ سفید ہوں تو انہیں رنگ لینا چاہئے۔دھوکہ دینے کے لئے سیاہ رنگ نہیں ہونا چاہئے۔اسی طرح خواتین اپنے بال مختلف رنگوں میں ڈائی کروا لیتی ہیں۔قدرتی سیاہ رنگ کے بالوں کو دوسرے رنگوں میں ڈائی کروانا درست نہیں ہے۔ 2۔سرمہ بھرنے اور بھروانے والی: اس کی صورت یہ ہے کہ جسم کے کسی حصہ مثلاً بازو پر سوئی وغیرہ سے نشان لگایا جائے حتی کہ خون بہہ پڑے پھر اس میں سرمہ، سبز رنگ یا ایسی کوئی چیز بھر دی جائے جو زخم درست ہونے پر پکا نشان بن جاتا ہے۔اس نشان کی مختلف صورتیں ہیں۔مثلاً نقطے یا دائرے بنائے جائیں۔محبوب کا نام لکھا جائے۔درخت یا مختلف اشکال بنا لی جائیں۔بعض خواتین رخسار پر سرمے وغیرہ سے مصنوعی تل بناتی ہیں یہ بھی اسی ضمن میں آتا ہے۔ امام نووی فرماتے ہیں۔اختیاری طور پر ایسا کام کرنے یا کروانے پر لعنت وارد ہوئی ہے۔اگر یہ کسی بچی کے ہاتھ وغیرہ پر کیا جائے تو کرنے والا تو گناہ گار ہے لیکن بچی غیر مکلف ہونے کی وجہ سے گناہ گار نہیں ہو گی۔ [1] 3۔پلکوں کے بال اکھیڑنے یا باریک کرنے والی: المصکا معنی ہے۔مطلق طور پر چہرے کے بال اکھیڑنا اور سیدہ عائشہ نے اس کا معنی بیان کیا ہے۔پلکوں کے بال اکھیڑنا اور انہیں باریک کرنا۔یہ عمل حرام ہے شوہر کے لئے کیاجائے یا کسی اور کے لئے اسی طرح شوہر کی اجازت ہو یا نہ ہو ہر صورت میں
[1] شرح مسلم للنووی: 105/14