کتاب: مسلمان عورت جنت اور جہنم کے دوراہے پر - صفحہ 96
عملی طور پر ایسا ناممکن ہے۔صحت کی بحالی کے لئے اچھی خوراک، ماحول اور ورزش کا اہتمام کیا جائے تو بڑی اچھی بات ہے بلکہ شرعی حکم ہے۔جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((المومن القوی خیر من المومن الضعیف)) ’’طاقتور(صحتمند) مومن کمزور مومن سے بہتر ہے۔‘‘ اور اگر جوان نظر آنے کے لئے اللہ تعالیٰ کی تخلیق میں کسی قسم کی تبدیلی کی کوشش کی جائے تو اس عمل پر اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہوتے ہیں اور ایسا کرنے والے کو لعنت کا مستحق قرار دیا ہے۔جن میں سے بعض امور مذکورہ بالا حدیث میں بیان کئے گئے ہیں۔جن کی تفصیل حسب ذیل ہے: 1۔مصنوعی بال لگانے اور لگوانے والی اس کی صورت یہ ہے کہ سر پر وگ لگوا لی جائے یا کوئی ایسی چیز بالوں کے ساتھ ملا کر لگائی جائے جس سے حقیقی اور مصنوعی بالوں کا امتیاز نہ ہو سکے اور دیکھنے والے اسے اصلی اور قدرتی بال ہی سمجھیں۔ البتہ بالوں کو سنبھالنے، باندھنے اور بکھرنے سے بچانے کے لئے دھاگہ یا پراندہ کا استعمال درست ہے۔اس میں کوئی قباحت نہیں۔خوبصورتی کے لیے کوئی بھی باوقار اور مہذب طریقہ اختیار کیا جا سکتا ہے۔ہیئر ٹرانسپلانٹ Hair Transplantمیں اگر تو قدرتی بالوں کی پیوند کاری کی جاتی ہے تو اس کی گنجائش ہے بصورت دیگر یہ ناجائز ہے۔ویسے اس کام پر کثیر سرمائے کو خرچ کرنے کے بارے میں سوچنا ہو گا کہ کیا یہ اتنا اہم کام ہے کہ اس پر زر کثیر صرف کیا جائے۔کہیں یہ اسراف کے زمرے میں تو نہیں آتا۔