کتاب: مسلمان عورت جنت اور جہنم کے دوراہے پر - صفحہ 90
1۔گناہ کو معمولی سمجھنا:بسا اوقات صغیرہ گناہوں کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ یہ تو اللہ تعالیٰ ضرور معاف کر دیں گے۔اس طرح صغائر کے بارے میں سستی کی جاتی ہے۔گناہ ہر حال میں گناہ ہی ہوتا ہے یہ تو اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے کہ نیک اعمال بجا لانے اور توبہ کرنے سے وہ ہمارے گناہوں کو معاف کر دیتا ہے۔یاد رکھیے! صغیرہ گناہ پر اصرار یعنی اسے معمولی سمجھ کر بار بار کرنا اسے کبیرہ بنا دیتا ہے۔ 2۔جھوٹ بولنا:جھوٹ بولنے والے پر اللہ تعالیٰ نے لعنت کی ہے۔ 3۔چغلی اور غیبت: لگائی بجھائی کرنا، ادھر کی بات اُدھر اور اُدھر کی ادھر کرنا جس سے فساد پھیلے۔غلط فہمیاں پیدا ہوں یا کسی کا نقصان کرنا مقصود ہو ۔اللہ تعالیٰ نے غیبت کرنے کو مردہ بھائی کے گوشت کھانے سے تشبیہ دی ہے۔ ﴿اَيُحِبُّ اَحَدُكُمْ اَنْ يَّاْكُلَ لَحْمَ اَخِيْهِ مَيْتًا ﴾ (الحجرات:12) ’’کیا تم میں سے کوئی اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانا پسند کرتا ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چغل خور کے متعلق فرمایا: ((لا يدخل الجنة نمام )) [1] ’’ چغل خور جنت میں نہیں جائے گا۔‘‘ 4۔ قطع رحمی کرنا: رشتہ داروں سے کسی معمولی ناراضگی پر قطع تعلق کر لینا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو پسند کرتا ہے کہ اس کے رزق اور عمر میں اضافہ ہو اسے صلہ رحمی کرنی چاہیے۔رشتہ داروں کے علاوہ عام مسلمانوں سے بھی تین دن سے زیادہ ناراض رہنا درست نہیں۔قطع تعلقی اور ناراضگی کی ایک ہی وجہ ہونی چاہیے اور وہ بے دینی ہے۔دین کے مسئلہ پر سختی کی جائے۔ذاتی معاملات پر معاف کر دینا
[1] صحيح مسلم، كتاب الإيمان،باب بيان غلظ تحريم النميمة:105