کتاب: مسلمان عورت جنت اور جہنم کے دوراہے پر - صفحہ 9
مقدمہ ہندوستان کی طرح سر زمین عرب میں بھی عورت کا وجود ایک بوجھ سمجھا جاتا تھا۔قرآن نے بتایا کہ بیٹی کی پیدائش پر ان کے چہرے مرجھا کر سیاہ ہو جاتے تھے۔جس صنف نازک کی پیدائش پر صف ماتم بچھ جاتی ہو اس کی بقیہ زندگی کے کرب و الم کو سمجھنا مشکل نہیں ہے۔ دنیا کے افق پر سراج منیر صلی اللہ علیہ وسلم کے طلوع ہوتے ہی منظر بدل جاتا ہے۔تئیس سال کے مختصر وقت میں دنیا نے انقلاب عالم کا وہ منظر بھی دیکھا کہ سیدنا جعفر طیار کی شہادت پر ان کی یتیم بچی کی پرورش کے متمنی تین افراد کھڑے ہیں ۔بالآخر ایک کی قدر افزائی کرتے ہوئے فیصلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کرنا پڑا۔ ذلت سے عزت کے مقام پر پہنچانے والی اس شاہراہ کا نام ’ اسلام ‘ ہے۔اس کے علاوہ کسی اور راستے سے عزت کی توقع رکھنا خام خیالی ہے۔ ہر گزرتا دن ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بابرکت دور سے دور لے جا رہا ہے۔صدیوں کے سفر طے کرنے کے بعد اقوام عالم کی سیادت طاغوت کے ہاتھ میں ہے۔تباہ حال خاندانی نظام کا حامل اور اخلاقی گراوٹ کی دلدل میں دھنسا ہوا یورپ او رمغرب اپنی اصلاح سے مایوس ہو چکا ہے۔وہ اپنے سیاسی تسلط اور بےلگام میڈیا کے ذریعے یہ غلاظت پوری دنیا میں پھیلانا چاہتا ہے۔ غلامی کے گرداب میں پھنسی ہوئی امت مسلمہ شیطان اور اس کے آلہ کاروں کی دوہری زد میں ہے۔کمزور ایمان کے ساتھ اس کا مقابلہ کرنا مشکل ہے۔زمین میں زندہ