کتاب: مسلمان عورت جنت اور جہنم کے دوراہے پر - صفحہ 88
عبداللہ بن عمرو بن العاص روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
((من کان فی قلبه مثقال حبة من خردل من کبرأكبه اللّٰه فی النار علی وجهه)) [1]
’’جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر ہو گا اللہ تعالیٰ اسے منہ کے بل آگ میں پھینکیں گے۔‘‘
9۔زکوۃ ادا نہ کرنے والی
اسلامی نقطہ نظر سے عورت مالی معاملات میں خود مختار ہے۔اسلام اس کے حق ملکیت اور حق تصرف کو قبول کرتا ہے ۔وراثت میں ملنے والے مال، حق مہر، تجارت کے نفع، ملازمت کی صورت میں اس کی تنخواہ اور تحائف وغیرہ کے ذریعے حاصل ہونے والے مال کی وہ خود مالک اور ذمہ دار ہے ۔اسی طرح اگر اس پر زکوۃ فرض ہوتی ہو تو وہ بھی اسے ہی ادا کرنی ہے۔مال کی ایک صورت زیورات کی ہے۔اس کی زکوۃ ادا نہ کرنے کی صورت میں آگ کی وعید ہے۔
أن امرأة أتت رسول اللّٰه ومعها ابنة لها،وفي يد ابنتها مسكتان غليظتان من ذهب، فقال لها: أتعطين زكاة هذا؟ قال: لا قال: أيسرك أن يسوّرك اللّٰه بهما يوم القيامة سوارين من نار؟ قال: فخلعتهما فألقتهما إلى النبي وقالت: هما للّٰه ولرسوله [2]
’’ایک عورت رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہوئی۔اس کے ساتھ اس کی بیٹی بھی تھی جس کے ہاتھ میں سونے کے دو کنگن تھے۔آپ نے اس سے پوچھا کیا تم نے اس کی زکوۃ دی ہے؟ اس نے کہا نہیں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں
[1] یہ حدیث مسند احمد اور بیہقی میں موجود ہے
[2] سنن ابوداؤد، كتاب الزكاة، باب الكنزما هو؟ وزكاة الحلي:1563، جامع ترمذی:637