کتاب: مسلمان عورت جنت اور جہنم کے دوراہے پر - صفحہ 87
خوبصورت ہے، خوبصورتی کو پسند کرتا ہے۔تکبر (کا معنی یہ ہے کہ) حق کو ٹھکرانا اور لوگوں کو حقیر سمجھنا۔‘‘ امام ابن حجر نے تکبر کی تعریف یوں بیان فرمائی ہے: "عجاب المرء بنفسه وملاحظته لها بعین الکمال مع نسیان نعمة الله، فان احتقر غیره مع ذلك فهذا هو الکبر المذموم" [1] ’’انسان کا اپنے آپ کو پسند کرنا اور اللہ تعالیٰ کی نعمت کو بھول کر خود کو کمال کی آنکھ سے دیکھنا۔اس کے ساتھ اگر وہ دوسرے کو حقارت کی نظر سے دیکھتا ہے تو یہ مذموم تکبر ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے متکبرین کو ناپسند کیا ہے فرمایا: ﴿سَاَصْرِفُ عَنْ اٰيٰتِيَ الَّذِيْنَ يَتَكَبَّرُوْنَ فِي الْاَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ١ وَ اِنْ يَّرَوْا كُلَّ اٰيَةٍ لَّا يُؤْمِنُوْا بِهَا١ۚ وَ اِنْ يَّرَوْا سَبِيْلَ الرُّشْدِ لَا يَتَّخِذُوْهُ سَبِيْلًا١ۚ وَ اِنْ يَّرَوْا سَبِيْلَ الْغَيِّ يَتَّخِذُوْهُ سَبِيْلًا ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ كَذَّبُوْا بِاٰيٰتِنَا وَ كَانُوْا عَنْهَا غٰفِلِيْنَ﴾ (الاعراف: 146) ’’ میں اپنی نشانیوں سے ان لوگوں کی نگاہیں پھیر دوں گا جو بغیر کسی حق کے زمین میں بڑے بنتے ہیں وہ خواہ کوئی نشانی دیکھ لیں۔کبھی اس پر ایمان نہیں لائیں گے۔اگر وہ سیدھا راستہ دیکھ لیں تو اسے اختیار نہیں کریں گے۔اور اگر ٹیڑھا راستہ نظر آئے تو اس پر چل پڑیں گے۔اس لیے کہ انہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا اور ان سے بے پروائی کرتے رہے۔‘‘ ﴿ اِنَّ اللّٰهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُوْرٍ ﴾ (لقمان :18) ’’اللہ تعالیٰ کسی خود پسند اور تکبر کرنے والے کو پسند نہیں کرتا۔‘‘
[1] فتح الباری 10/272